Maktaba Wahhabi

185 - 503
معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان صلح کے مذاکرات کامیابی سے ہم کنار ہو گئے تو انہوں نے اپنے پیروکاروں کو اسے قبول کرنے کے لیے ذہنی طور سے تیار کرنا شروع کر دیا، چنانچہ آپ انہیں اس سے آگاہ کرنے کے لیے خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے، تو اس دوران ان کے لشکر کے بعض لوگ انہیں قتل کرنے کے لیے ان پر حملہ آور ہو گئے مگر اللہ تعالیٰ نے انہیں ایک بار پھر ان کے شر سے محفوظ رکھا۔[1] آٹھواں مرحلہ:… حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا خلافت سے دستبردار ہو کر اسے معاویہ رضی اللہ عنہ کے حوالے کر دینا۔ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو ان کے لشکر میں پیدا ہونے والے فتنہ سے نجات دے دی تو وہ مدائن کو چھوڑ کر کوفہ کی طرف چل دئیے، اور پھر اہل کوفہ کو خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: وہ معاملہ جس میں میرا اور معاویہ رضی اللہ عنہ کا اختلاف تھا، اگر وہ حق میرا ہے تو میں نے اس امت کی اصلاح اور اس کے خون بچانے کی خاطر اسے معاویہ رضی اللہ عنہ کے لیے ترک کیا اور اگر یہ کسی ایسے آدمی کا حق ہے جو مجھ سے زیادہ اس کا حق دار ہے تو میں نے اسے اس کا حق دے دیا: ﴿وَ اِنْ اَدْرِیْ لَعَلَّہٗ فِتْنَۃٌ لَّکُمْ وَ مَتَاعٌ اِلٰی حِیْنٍo﴾ (الانبیاء: ۱۱۱)[2] ’’اور میں نہیں جانتا شاید کہ یہ تمہارے لیے فتنہ اور ایک وقت تک کے لیے فائدہ ہو۔‘‘ ثانیًا:… حسن رضی اللہ عنہ اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان ہونے والی اس صلح کے اہم اسباب ۱۔ اللہ کے ہاں موجود اشیاء میں رغبت اور امت کی بہتری و اصلاح کا ارادہ:… جب نفیر حضرمی نے حسن رضی اللہ عنہ کے سامنے کہا کہ لوگوں کا خیال ہے آپ تم خلافت کے خواہش مند ہو۔ تو انہوں نے اس کی تردید کرتے ہوئے فرمایا: عرب کے سرکردہ اور موثر لوگ میری مٹھی میں ہیں، وہ اس سے صلح کریں گے جس سے میں صلح کروں گا اور اس سے جنگ کریں گے جس سے میں جنگ کروں گا، میں نے خلافت کو اللہ کی خوشنودی کے لیے ترک کر دیا ہے۔[3] ۲۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن رضی اللہ عنہ کے لیے دعا کرنا:… نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے لیے دعا کی تھی کہ وہ مسلمانوں کی دو عظیم جماعتوں کے درمیان صلح کروائے۔[4]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا حسن رضی اللہ عنہ کے دل کی گہرائی میں اتر گئی، ان کے احساسات و مشاعر پر غالب آ گئی اور ان کے رگ و ریشہ میں رچ بس گئی، اس توجیہ کو اپنے قلب و ذہن میں اتارنے کے بعد آپ نے اس پر اپنے اصلاحی پروگرام کی بنیاد رکھی اور اسے مختلف مراحل میں تقسیم کیا جس کے مثبت نتائج کا آپ کو پورا پورا یقین تھا۔ الغرض نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو صلح کے لیے آمادہ کرنے کا اساسی اور مرکزی سبب تھا۔
Flag Counter