جس کی وجہ سے آپ اصلاح امت کا واضح تصور رکھتے تھے، آخرکار آپ صلح و امن کے راستے کے کانٹوں کو ختم کرنے اپنے سامنے حائل رکاوٹوں کو عبور کرنے اور مشکلات کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہو گئے، پھر انہوں نے صلح کی شرائط لکھیں اور آخرکار معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایسی شان دار صلح کرنے میں کامیاب ہو گئے جس کا رہتی دنیا تک ان کے شاندار اور قابل فخر کارناموں میں شمار ہوتا رہے گا۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ صلح کرنے اور مسلمانوں کے خون بچانے کے لیے وہی کردار ادا کیا جو عثمان رضی اللہ عنہ نے قرآن جمع کر کے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مرتدین سے جنگ کر کے ادا کیا تھا۔[1] اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی طرف سے صلح کے اس عمل کا شمار اہم ترین دلائل نبوت میں ہوتا ہے۔ اس کی دلیل ابوبکرہ سے مروی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے: ’’میرا یہ بیٹا سردار ہو گا اور یقینا اللہ اس کی وجہ سے مسلمانوں کی دو عظیم جماعتوں کی صلح کروا دے گا۔‘‘[2]
اولاً:… صلح کے اہم مراحل
یہ صلح کئی مراحل سے گزری، جن میں سے اہم ترین مراحل مندرجہ ذیل ہیں:
پہلا مرحلہ:… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے لیے یہ دعا کرنا کہ اللہ تعالیٰ ان کی وجہ سے مسلمانوں کی دو عظیم جماعتوں میں صلح کروا دے۔ یہ اسی بابرکت دعا کا نتیجہ تھا کہ سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ مکمل اعتماد اور صمیم القلبی کے ساتھ صلح کے لیے پیش قدمی پر آمادہ ہوئے۔[3]
دوسرا مرحلہ:… حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی طرف سے اہل عراق سے بیعت لینے کی یہ شرط کہ جس سے وہ صلح کریں گے اس سے اہل عراق بھی صلح کریں گے اور جس سے وہ جنگ کریں گے اس کے ساتھ اہل عراق بھی جنگ کریں گے۔[4]
تیسرا مرحلہ:… جب حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی طرف سے معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ صلح کرنے کے لیے ان کا دلی ارادہ ظاہر ہوا تو انہیں اچانک موت کی نیند سلا دینے کی پہلی کوشش جو کہ بظاہر ان کے منصب خلافت سنبھالنے کے تھوڑی ہی دیر بعد کی گئی۔[5]
چوتھا مرحلہ:… حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی عراقی لشکر کے ساتھ کوفہ سے مدائن کی طرف روانگی اور ان کی طرف سے قیس بن سعد بن قیس کی قیادت میں تباہ کن لشکر کی ترسیل۔[6]
پانچواں مرحلہ:… حضرت حسن کی اپنے لشکروں کے ساتھ کوفہ سے مدائن روانگی کا علم ہونے پر معاویہ رضی اللہ عنہ کا شام سے نکل کر عراق کی طرف روانہ ہونا۔
چھٹا مرحلہ:… حسن رضی اللہ عنہ اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان خط و کتابت اور ان کے درمیان صلح کا معاہدہ۔
ساتواں مرحلہ:… حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو اچانک قتل کر دینے کی کوشش۔ جب حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور
|