Maktaba Wahhabi

175 - 503
سے خوارج نے علیحدہ ہو کر ان کے خلاف علم بغاوت بلند کیا تو وہ ان کے ساتھ جنگوں میں الجھ گئے، جبکہ تحکیم کے بعد معاویہ رضی اللہ عنہ کی طاقت میں مزید اضافہ ہو گیا، وہ سری اور اعلانیہ طور سے مختلف وسائل کو استعمال میں لاتے ہوئے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کمزور کرنے کی کوششیں کرنے لگے اور انہوں نے ان کے لشکر میں پیدا ہونے والی پھوٹ اور اختلاف سے بھرپور فائدہ اٹھایا، چنانچہ انہوں نے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی قیادت میں ایک لشکر مصر روانہ کیا اور انہوں نے اس پر تسلط جماتے ہوئے اسے اپنے ساتھ شامل کر لیا۔ وہ متعدد امور جو اُن کے لیے مددگار ثابت ہوئے ان میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں: ۱:… امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ خوارج کے ساتھ جنگ میں الجھ گئے جس کی وجہ سے ان کی پوزیشن کمزور ہو گئی۔ ۲:… مصر پر علی رضی اللہ عنہ کے عامل محمد بن ابوبکر اپنے پیش رو قیس بن سعد انصاری کی طرح زیرک و ہوشیار نہیں تھے۔ وہ عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کا مطالبہ کرنے والوں کے ساتھ جنگ میں کود پڑے اور ان کے ساتھ سابقہ والی مصر کی طرح فہم و فراست پر مبنی رویہ اختیار نہ کر سکے جس کی وجہ سے وہ شکست سے دوچار ہو گئے۔ ۳:… معاویہ رضی اللہ عنہ نے مصر میں عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کا مطالبہ کرنے والوں کی رائے سے اتفاق کر لیا اور یہ چیز ان کے لیے مصر پر غلبہ حاصل کرنے کے لیے ممد و معاون ثابت ہوئی۔[1] ۴:… مصر امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کے مرکز سے دور جب کہ شام سے قریب تھا جس کا فائدہ بھی معاویہ رضی اللہ عنہ کو ہوا۔ ۵:… مصر کا جغرافیائی محل وقوع چونکہ مصر سیناء کے راستے سے سرزمین شام سے متصل ہے، لہٰذا اس نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو بہت بڑی افرادی اور اقتصادی قوت فراہم کی معاویہ رضی اللہ عنہ نے کئی فوجی لشکر جزیرہ عربیہ کے شمال، مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ اور یمن کی طرف بھیجے مگر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے جانبازوں نے آگے بڑھ کر ان کا راستہ روک دیا اور پھر انہیں واپس جانے پر مجبور کر دیا۔[2] معاویہ رضی اللہ عنہ نے مختلف قبائل کے سرکردہ لوگوں کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے عمال کو بھی اپنی حمایت کے لیے آمادہ کر لیا، اسی سلسلہ میں انہوں نے مصر پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے عامل قیس بن سعد کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کی مگر وہ اس میں تو کامیاب نہ ہو سکے مگر انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے مشیروں کی نظروں میں اسے مشکوک ضرور بنا دیا جس کی وجہ سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انہیں ان کے عہدہ سے ہٹا دیا۔[3] جس سے معاویہ رضی اللہ عنہ کو بہت زیادہ فائدہ پہنچا، اسی طرح انہوں نے فارس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے عامل زیاد بن ابیہ کو بھی منحرف کرنے کی بہت کوشش کی مگر وہ اس میں بھی ناکام رہے۔[4] مختلف سرکردہ لوگوں کی وفاداریاں حاصل
Flag Counter