Maktaba Wahhabi

30 - 34
لگاتے تھے؟‘‘ میں (یعنی ابو سفیان) نے کہا: ’’نہیں‘‘۔ اس (ہرقل ) نے کہا: ’’فَہَلْ یَغْدِر؟‘‘ ’’تو کیا وہ بد عہدی کرتا ہے؟‘‘ ’’ قُلْتُ:’’لَا وَنَحْنُ مَعَہُ فِيْ مُدَّۃٍ لَا نَدْرِيْ مَاہُوَ فَاعِلٌفِیْہَا۔‘‘ ’’میں(یعنی ابو سفیان) نے کہا: ’’نہیں! اور ہم(اب) اس کے ساتھ مدت (حالتِ صلح ) میں ہیں ، معلوم نہیں، وہ اس میں کیا کرنے والا ہے۔‘‘ جب کوئی شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ بالا اور اس کے علاوہ دیگر بہت سے اخلاقِ عالیہ سے آگاہ ہو ، اور اس بارے میں اپنوں ، بیگانوں ، دوستوںاور دشمنوں سب کو رطب اللّسان پائے ،اور سب سے بڑھ کر علّام الغیوب کی آپ کے اخلاق عالیہ کے بارے میں شہادت پیشِ نظر رکھے ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شدید محبت اس کے دل میں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے موجزن ہو گی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے محاسنِ اخلاق ذکر کرنے کے بعد قاضی محمد سلیمان منصور پوری رحمہ اللہ تعالیٰ تحریر کرتے ہیں:’’اس بحرِ ناپیدا کنار کی شناوری محال ہے ، اور خلاصۃ المقال یہ ہے، کہ کیا ایسے اخلاقِ فاضلہ کا ہادی ، ایسے محاسنِ جمیلہ کا مالک ، ایسے اشرف اقوال کا صاحب ، ایسے جمیل السجایا [1] کا متحمل ایسا ہے، کہ اس سے محبت کی جائے؟ یا ایسا ہے، کہ اس سے محبت نہ کی جائے؟ میں توزور سے کہوں گا، کہ جو کوئی بھی ایسے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) ایسے ستودہ ، ایسے محمودہ ، ایسے وجود باجُود، ایسے مصطفی ، ایسے برگزیدہ سے محبت نہیں کرتا ، وہ فی الحقیقت ان جملہ اخلاق و صفات سے محبت نہیں رکھتا اور اس لیے وہ خود بھی ان
Flag Counter