Maktaba Wahhabi

32 - 34
وَاِسْتِحْضَارِہٖ فِيْ قَلْبِہٖ ، وَاِسْتِحْضَارِمَحَاسِنِہٖ وَمَعَانِیْہِ الْجَالِبْۃِ لِحُبِّہٖ تَضَاعَفَ حُبُّہُ ، وَتَزَایَدَ شَوقُہٗ إِلَیْہِ ، وَاسْتَوَلَی عَلٰی جَمِیْعِ قَلْبِہٖ ، وَإِذَا أَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِہٖ وَإِحْضَارِ مَحَاسِنِہٖ بِقَلْبِہٖ نَقَصَ حُبُّہٗ مِنْ قَلْبِہٖ۔ [1] بلا شک و شبہ وہ (درُود شریف) حبّ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دوام اور اس میں اضافہ اور بڑھوتری کا سبب ہے اور یہ ایمان کی مضبوط بنیادی باتوں میں سے ایک ہے ،جس کے بغیر بندے کا ایمان مکمل نہیں ہوتا ، کیونکہ بندہ جب بھی محبوب کا ذکر کثرت سے کرے گا ، اسے اپنے دل میں مستحضر رکھے گا ، اس کی خوبیوں اور دیگر محبت پیدا کرنے والے معانی پیشِ نظر رکھے گا ،تو اس کی محبت دو چند ہو گی۔ اس کے شوق میں اضافہ ہو گا اور جب اس کی یاد سے اعراض کرے گا ، اس کے محاسن کا اپنے دل میں استحضار نہ کرے گا ،تو اس کے دل میں اس کی محبت میں کمی واقع ہو گی۔ 7۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والوں کے احوال پیشِ نظر رکھنا صحابہ کرام eاور ان کے بعد آنے والے اہلِ ایمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخلوق میں سے ہر چیز سے زیادہ عزیزاور محبوب سمجھتے تھے۔ اور اب بھی سچے اہلِ ایمان ایسے ہی ہیں ۔ اس بارے میں ان کے سینکڑوں واقعات و شواہد ہیں، جن میں غورو فکر کرنے اور انہیں پیشِ نظر رکھنے سے نہ صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت پیدا ہوتی ہے ،بلکہ اس میں اضافہ ہوتا ہے ۔ خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑنے والی بات بفضل رب العزت پوری ہوتی ہے۔
Flag Counter