Maktaba Wahhabi

31 - 34
اخلاق و صفات سے متصف ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ ’’اَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنْہَا‘‘[1] بلکہ قاضی صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم لکھنے کا مقصد ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت دلوں میں موجزن کرنا ہے۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں: ’’یہ یاد رکھنا چاہیے، کہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لکھنے کا مقصد اس خاکسار کا ، بلکہ جملہ علمائے کبار کا یہی ہے اور یہی ہونا چاہیے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وجودِ باجود کے متعلّق پڑھنے والے کے قلب کو ایمان ،فواد کو ایقان ، روح کو راح ، اور صدر کو انشراح ہو جائے اور محبت کا وہ پاک چشمہ جو خس و خاشاک علائق سے دب گیا تھا یا سنگلاخ جہل میں رُک گیا تھا، پھر فوارہ وار اسی بلندی تک موجزن ہو جائے، جس بلندی سے چلا تھا۔‘‘[2] 6۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کثرت سے ذکرِ خیر کرنا اور درُود شریف پڑھنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت دلوں میں جاگزیں کرنے اور اس میں ترقی اور اضافہ کرنے والی باتوں میں سے ایک یہ ہے، کہ آنحضرت کا ذکرِ جمیل بہت زیادہ کیا جائے اور آپ پر درُود شریف کثرت سے پڑھا جائے ، کیونکہ کسی چیز کے کثرتِ ذکر سے اس کی محبت پیدا ہوتی ،اور اس میں ترقی اور اضافہ ہوتا ہے۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ تعالیٰ نے درُود شریف کے فوائد و ثمرات بیان کرتے ہوئے تحریر کیا ہے: إِنَّہَا سَببٌ لِدَوَامِ مُحَبَّتِہٖ لِلرَّسُول صلي اللّٰه عليه وسلم وَزِیَادَتِہَا وَتَضَاعُفِہَا ، وَذٰلِکَ عَقْدٌ مِنْ عُقُودِ الْإِیْمَانِ الَّذِيْ لاَ یَتِمُّ إِلاَّ بِہٖ لِأَنَّ الْعَبْدَ کُلَّمَا أَکْثَرَ مِنْ ذِکْرِ الْمَحْبُوْبِ
Flag Counter