Maktaba Wahhabi

29 - 34
عدی!‘‘ (اور) قریش کے دوسرے خاندان والوں کو (بھی)، یہاں تک کہ وہ (سب) جمع ہو گئے، اگر کوئی شخص کسی وجہ سے نہ آسکا ،تو اس نے اپنا کوئی نمائندہ بھیج دیا ، تاکہ معلوم ہو، کہ کیا بات ہے ۔ ابو لہب بھی قریش کے دوسرے لوگوں کے ساتھ آیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہارا کیا خیال ہے ، اگر میں تم سے کہوں، کہ وادی میں گھوڑ سواروں کا ایک دستہ ہے، جو تم پر حملہ کرنا چاہتا ہے ،تو کیا تم میری تصدیق کرو گے؟‘‘ انہوں نے کہا:’’ہاں! ہم نے آپ کو ہمیشہ سچا ہی پایا ہے۔‘‘ امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ کی نقل کردہ روایت میں ہے: ’’ مَا جَرَّبْنَا عَلَیْکَ کِذْبًا۔‘‘ [1] ’’ہم نے کبھی آپ کے ہاں جھوٹ نہیں دیکھا۔‘‘ منصب ِنبوت پر فائز کیے جانے سے پیشتر، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قبیلہ قریش کے لوگوں نے آپ کو (صادق) اور (امین) کی حیثیت سے جانا اور پہچانا ، اور اس بارے میں وہ اپنی رائے کا صراحت سے اظہار کیا کرتے تھے۔صرف یہی نہیں ، بلکہ بعثت کے بعد ، جب کہ وہ آپ کے شدید ترین دشمن بن گئے تھے، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی راست بازی اور وفا کی گواہی دی ۔ امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابن عباس d سے ایک طویل حدیث روایت کی ہے، جس میں یہ بھی ہے، کہ شاہِ روم ہرقل نے ابوسفیان سے دریافت کیا: ’’فَہَلْ کُنْتُمْ تَتَّہِمُوْنَہٗ بِالْکِذْبِ قَبْلَ أَنْ یَّقُوْلَ مَا قَالَ؟‘‘ ’’کیا تم اس کے دعوائے نبوت سے پہلے اس پر جھوٹ بولنے کا الزام
Flag Counter