Maktaba Wahhabi

21 - 34
مزید برآں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہ ہیں، کہ ساری عزتوں کے مالک اللہ تعالیٰ نے ان کے نام کو بلند و بالا فرما دیا۔ ارشادِ تعالیٰ ہے: {وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ}[1] ’’ہم نے آپ کی خاطر آپ کے نام کو بلند و بالا کر دیا۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بلندیٔ ذکر کے مظاہر میں سے ایک یہ ہے، کہ بہت سے مقامات اور اوقات میں اللہ تعالیٰ کے اسم مبارک کے بعد آنحضرت کا اسم گرامی ذکر کیا جاتا ہے اور ان میں سے ایک اذان کا وقت ہے ۔ حضرت حسان رضی اللہ عنہ نے کیا خوب فرمایا: وَضَمَّ الْإِلٰہُ اسْمَ النَّبِيِّ إِلَی اسْمِہٖ إِذَا قَالَ فِيْ الْخَمْسِ الْمُؤْذِّنُ أَشْہَدُ ’’اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اپنے نام کے ساتھ ملا دیا ، جب پانچوں (نمازوں) کے لیے اذان میں مؤذن(أشہد) پکارے۔‘‘ مزید برآں روزِ قیامت ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے قبر سے اُٹھائے جائیں گے ، وہ دربارِ الٰہی میں حاضری کے وقت خطیبِ خلق ہوں گے ، حمدِ الٰہی کا عَلَم ان ہی کے دستِ مبارک میں ہو گا، آدم علیہ السلام اور دیگر سب انبیاء علیہم السلام ان کے جھنڈے کے نیچے ہوں گے ، وہ لوگوں کی مایوسی کے وقت انہیں نویدِ بشارت سنانے والے ہوں گے ، اولین شفاعت کرنے والے ہوں گے اور سب سے پہلے انہی کی شفاعت شرفِ قبولیت پائے گی ،وہ جنت کے دروازے پر سب سے پہلے دستک دیں گے اور اُسے اُنہی کے لیے سب سے پہلے کھولا جائے گا۔ جنت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے بلند و بالا حیثیت حاصل ہو گی، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقامِ محمود عطا کیا جائے گا اور وہ ان کے سوا کسی اور کو میسر نہ ہو گا ۔
Flag Counter