Maktaba Wahhabi

42 - 46
لکھیں اور اس کے متعلق اس زعم میں مبتلا ہوگیا کہ ان باتوں کا جواب کوئی نہیں د ے سکتا۔لیکن اللہ تعالیٰ نے اس دور میں اسلام اور پیغمبر اسلام کی ناموس کی حفاظت کے لئے جن شخصیات کو کھڑاکیا ان میں شیرِ پنجاب فاتح قادیان حضرت مولاناثناء اللہ امر تسری رحمہ اللہ بھی تھے، انہوں نے ہر باطل فرقے سے تقریر، تحریر اور مناظرہ غرض ہر میدان میں چومکھی جنگ لڑی اور دلیل وحجت سے انہیں چاروں شانے چت کردیا مولانا ثناء اللہ صاحب امرتسری رحمہ اللہ نے سوامی دیانند سرسوتی کی " ستھیا رتھ پرکاش "کے جواب میں "حق پرکاش" لکھی اور ویدوں کی ہی تعلیمات سے سوامی دیانند کا نہایت مسکت جواب دیا، جس سے شرمسار ہونے کے بجائے انتقامی جذبے کے تحت سوامی جی نے اپنے ایک انتہا پسند چیلے سوامی" شردھانند "کو شہہ دی کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے حرمتی پر مشتمل ایک نہایت ہی دل آزار، بدترین اور حد درجہ گستاخانہ کتاب لکھے، اس بدبخت نے معاذ اللہ " رنگیلا رسول " کے نام سے ایک کتاب لکھی، جس میں رسول مقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر نہایت ہی رکیک اور شرمناک حملے کئے گئے۔مصنف نے اپنی شناخت کو چھپانے کے لئے " پنڈت چمپویتی لا ل "کے فرضی نام سے اس کتاب کو لکھا اور لاہور کے پنڈت راج پال نامی ایک شخص نے اس کتاب کو شائع کرکے مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکا اس کتاب نے متحدہ ہندوستان میں آگ لگادی اور کشمیر سے کنیاکماری اور کوئٹہ سے برماتک ہر جگہ مسلمانوں نے اس دل آزاد کتاب پر پابندی لگانے کیلئے مظاہرے
Flag Counter