Maktaba Wahhabi

40 - 46
معمول تھی اور اس سے خون بھی نہیں بہا تھا، اس سے کہنے لگے:" تمہیں کوئی خاص چوٹ نہیں ہے، اللہ کی قسم تم نے دل چھوڑدیا ہے"۔وہ کہتا:"وہ مکہ میں کہہ چکا تھا کہ میں تمہیں قتل کروں گا،اسلئے اللہ کی قسم وہ مجھ پر تھوک ہی دیتا تب بھی میری جان چلے جاتی"۔آخر یہ اللہ کا دشمن مکہ پہنچنے سے پہلے مقام "سرف "میں مرگیا۔ عروہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:"کہ وہ بیل کی طرح آوازنکال کر دھاڑیں مار مار کر روتا، ابو سفیان اس سے کہتا:اللہ کے لئے خاموش رہو، تم نے ہمیں بہت رسوا کیا ہے، اس معمولی خراش کے لئے اتنی چیخیں؟وہ کہتا " اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، جو تکلیف مجھے ہورہی ہے اگر وہ سارے ذی المجاز کے باشندوں میں تقسیم کردی جاتی تو وہ سب کے سب مرجاتے۔"یہی وہ پہلا اور آخری شخص ہے جسے اپنی ساری زندگی میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں سے قتل کیا۔(سیرت ابن ہشام۔مختصر السیرۃ للشیخ عبد اللّٰه بن الشیخ محمد بن عبد الوہاب رحمہم اﷲ:325) اور اسی طرح وہ تمام لوگ اپنے انجام کو پہنچے جنہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی بھی طرح مذاق اڑایا تھا۔انہی میں عاص بن وائل سہمی بھی ہے۔ عاص بن وائل سہمی:یہ شخص ایک گدھے پر سوار ہوکر ایک غار کے برابر پہنچا، وہاں اسکے گدھے نے ٹھوکر کھائی، وہ لڑھکتا ہوا غا ر میں جاپڑا، وہاں ایک خطرناک بچھو اسکی موت کی شکل میں موجود تھا، اس نے کئی بار ڈنک لگائی اور اسی زہر سے وہ ہلاک ہوا۔
Flag Counter