Maktaba Wahhabi

52 - 236
گویا یہ تلخ بیانی یا غلط نوازی حضرات سلف کی اتباع میں ہوگی۔ ورنہ ملاّ جیوان خود اس کے لئے آمادہ نہ تھے۔ عذر گناہ، گناہ سے بھی عجیب رہا۔ یہ سب دورِ جمود وعصبیت کی نوازشیں ہیں۔ ورنہ نہ شافعی ایسے کمزور ہیں نہ ان کے اتباع اتنے کم سواد کہ صریح کتاب وسنت کے خلاف فتویٰ دیں۔ یہ معلوم ہے کہ متاخرین فقہاء حنفیہ اور ائمہ اصول سے ائمہ شوافع کی کتاب وسنت پر نظر زیادہ وسیع اور عمیق ہے۔ علماء حدیث کی تعداد شوافع میں کافی زیادہ ہے۔ یہ جمود تقلید کے لوازم سے ہے۔ فرطِ محبت میں اپنے مخالف کے ساتھ تلخی اور بے ادبی بھی قرین قیاس ہے۔ اس دور کے علماء اہل حدیث نے اس جمود کے خلاف اپنا پورا زور لگایا۔ اس جمود اور اس کے مضرت رساں اثرات اور طوفان خیز نتائج کا اندازہ حافظ ابن قیم کی کتاب ’’اعلام الموقعین‘‘، ’’زاد المعاد‘‘، ’’الطرق الحکمیہ‘‘ وغیرہ سے ہوتا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے تلمیذ اور قریب ترین اہل علم میں حافظ ذہبی (748ھ) سابقہ بدعات کا تذکرہ ان الفاظ میں فرماتے ہوئے عباسی دور کی اعتقادی اور ملحدانہ یورش کا تذکرہ فرماتے ہیں: وفي هذا الزمان ظهر بالبصرة عمرو بن عبيد العابد وواصل بن عطاء الخزال ودعوا الناس إلى الاعتزال والقدر وظهر بخراسان الجهم بن صفوان وعا أهل تعطيل الرب عز وجل وخلق القرآن وظهر بخراسان في قبالة مقاتل بن سليمان المفسر وبائع في إثبات الصفات حق جسّم وقام على هؤلاء علماء التابعين وأئمة السلف وحذروا من بدعهم اس وقت بصرہ میں عمرو بن عبید اور واصل بن عطاء کا ظہور ہوا۔ وہ لوگوں کو اعتزال اور انکار تقدیر کی دعوت دینے لگے اور خراسان میں جہم بن صفوان نے تعطیل صفات اور خلق قرآن کی دعوت دی۔ اور خراسان ہی میں مقاتل بن سلیمان مفسر نے صفات کی دعوت اس طرح دی جس سے تجسیم کا شبہ ہونے لگا۔ علمائے خلف اور ائمہ تابعین نے ان کے خلاف دعوت دی اور ان کی بدعتوں سے
Flag Counter