تصور سے خشوع زیادہ مجروح ہوتا ہے۔ صراط مستقیم عنوان یا تعبیر کچھ ہو بات صحیح اور درست تھی کہ محبوب اور پسندیدہ چیز کے تصور سے طبیعت کے رجحان اور خشوع پر زیادہ اثر پڑے گا۔ گاؤخر ایسی معمولی اور حقیر چیز کے تصور سے نماز اور خشوع پر وہ اثر نہیں پڑے گا۔ بات پتے کی تھی۔ آنحضرت کے ساتھ محبت اور والہانہ تعلق جب توحید کی سرمستیوں سے ٹکرائے تو اس سے بچنا بڑی دانشمندی ہے۔ نہ تو نوبت کی بلندیوں کو گاؤخر کی حقارتوں سے ہم آہنگ ہونے دیا جائے نہ ہی نماز کے معراج اور اس مکالمہ الٰہیہ کے ذوق میں کسی دوسرے محبوب کو اشتراک کا موقع دیا جائے۔ مسئلہ درست تھا اگر تعبیر نا پسند تھی تو اسے بدل دیا جاتا۔ مولانا عبد الحی بڈہانوی کا ترجمہ وحی نہیں تھا لیکن یہاں کوئی پرانا بغض تھا جسے نکالنا ضروری سمجھا گیا۔ سید احمد کا ارشاد اور مولانا عبد الحی بڈہانوی کا ترجمہ دونوں شاہ اسمٰعیل شہید کے نام لگا دئیے گئے اور فتووں کی مشین تان دی گئی اور کفر کے انبار بالا کوٹ کے میدان میں دریائے منہار کے کناروں پر انڈیل دئیے گئے۔ جنہیں خون شہادت کے چند قطروں نے دریائے منہار کی لہروں کے سپرد کر دیا اور شہداء کی طہارت ان نجس اور غلیظ فتوں سے متاثر نہ ہوسکی۔ سراسیمگی اور شوریدہ سری کی کوئی حد ہے کہ سید شہید کے ملفوظات اور مولانا عبد الحی کا ترجمہ دونوں بیچارے شاہ اسمٰعیل کے نام الاٹ کر دئیے گئے۔ اور درس وافتاء کی مسندیں شہید حق کے کیڑے نکالنے میں مشغول ہوگئیں جو ان کے درجات کی رفعت کا موجب ہوں گے ان شاء اللہ! سید شہید نے نماز کی سرگوشیوں میں آنحضرت کے مقام کی رفعت اور گاؤخر کی حقارت انگیزیوں میں اگر امتیاز فرما نماز کی روحانی کیفیتوں کو شرک کی غلاظتوں سے پاک وصاف رکھنے کی تلقین فرمائی تو وہ کافر ہوئے اس لئے کہ وہ آنحضرت سے محبت فرماتے ہیں۔ آپ کی فقہی موشگافیوں نے حریم نماز میں مصحف کے تقدس کو شرمگاہ کی عریانی اور انسانی کمزوریوں کے جنشی شہوت سے قڑآن عزیز کو شکست دے دی آپ کا ایمان سلامت رہا اور آپ بالکل تازے اہل سنت وجماعت ہوگئے اور شہدائے بالا کوٹ شہادت اور قربانی کے باوجود کافر ہی رہے۔ ع من كان هذا القدر مبلغ علمه فليستتر بالصمت والكتمان |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |