Maktaba Wahhabi

192 - 236
میرا مقصد ان گزارشات سے نہ الزام ہے نہ عیب چینی۔مقصد یہ ہے کہ فقہیات میں ایسی جزئیات آ سکتی ہیں جن کی وجوہات بھی اہل علم کے پاس ہوتی ہیں غلط ہوں یا صحیح۔فریق مخالف اسے قبول کرے یا یہ کرے لیکن ان جزئیات سے جذباتی طور پر عوام کو انگیز کرنا علم کی شان نہیں ہے۔ کون نہیں جانتا کہ شراب کے استعمال میں جس قدر وسعت احناف کے مسلک میں ہے دوسرے ائمہ کے مسلک میں نہیں۔سنن نسائی کے آخری ابواب پڑھیے اور سوچیے کہ اہل علم نے اس اسم الخبائث کے استعمال میں کس قدر کمزوریاں دکھائی ہیں جس کی پیشگوئی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے اور سب سے زیادہ محتاط مسلک اس میں اہل سنت والحدیث کا ہے۔پھر صرف طہارت پر طعن بازی کیوں کی جائے۔ پھر یہ بھی ضروری نہیں کہ نواب صاحب اور امام شوکانی کی تحقیق تمام اہل حدیث کے نزدیک مسلم ہو۔آپ کے ہاں جو مقام حضرت امام ابوحنیفہ اور ان کی فقہیات کو حاصل ہے ہمارے ہاں نواب صاحب اور ان کی تصنیفات کو وہ مقام حاصل نہیں۔ہم نواب صاحب اور امام شوکانی سے کئی مسائل میں اختلاف رکھتے ہیں اس لیے ادباً گزارش ہے کہ اسے جماعتی سوال نہ بنایا جائے۔ شراب کے مسئلہ میں غالباً لفظ نبیذ کی وضاحت میں وقت ضائع نہیں فرمایا جائے گا۔غلیان اور اشتداد کے خمار عقل تو ضرور ہو گا۔آپ اسے نبیذ مخمر فرمایے مجھے خمر النبیذ کہنے کی اجازت دیجئے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد گرامی یسمونہ بغیر اسمہ(نسائی)تو درست اور حق ہے۔الفاظ کی ہیرا پھیری کا حقیقت پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔علماء نے اسے شراب ہی سے تعبیر فرمایا ہے۔ملاحظہ ہو طبقات الحنابلہ لابی یعلی ص 113،امام خلف بن ہشام بن ثعلب329 ھ اعدت صلوۃ اربعین سنۃ کنت اتناول فیہا الشراب علی مذہب الکوفیین۔1 ھ میں نے چالیس سال کی نماز کا اعادہ کیا کیونکہ میں اصحاب کوفہ کے مسلک کے مطابق شراب پیتا رہا۔ جمہور صحابہ اور تابعین کا مسلک یہ ہے کہ ہر مست کرنے والی چیز تھوڑی ہو یا زیادہ حرام ہے۔حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے ایک روایت اس کی موید ہے۔امام محمد اور مشائخ سے ایک گروہ نے یہی مسلک پسند فرمایا ہے۔امام شعبی، نخعی اور امام ابوحنیفہ سے ایک دوسرا مسلک بھی منقول ہے کہ انگور
Flag Counter