Maktaba Wahhabi

57 - 413
((أیعجز أحد کم أن یتقدم أویتأخر أوعن یمینہ أوعن شمالہ فی الصلاۃ یعنی فی السبحۃ)) پھر اس کے بارے میں فرمایا ہے: ((رواہ أبوداود وسکت عنہ، وقال البخاری فی صحیحہ: لم یصح۔ وقال العینی فی العمدۃ: لکن أباداود لما رواہ سکت عنہ وسکوتہ دلیل رضاہ بہ)) [1] ’’اسے امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے اور اس سے سکوت کیا ہے اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے الصحیح میں فرمایا ہے کہ یہ صحیح نہیں،مگر علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ نے عمدۃ القاری میں کہا ہے کہ جب امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ نے اس پر سکوت کیا ہے تو ان کا سکوت اس حدیث پر ان کی رضا مندی کی دلیل ہے۔‘‘ اس کے بعد حاشیہ میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جو فرمایا ہے کہ یہ حدیث صحیح نہیں اس کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں یہ اس لیے کہا ہے کہ اس میں ابراہیم بن اسماعیل ہے جس کے بارے میں امام ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ وہ مجہول ہے جیسا کہ تہذیب[2] میں ہے اس کا جواب یہ ہے کہ اسے امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا اور اس پر سکوت کیا ’فھو مقارب الحال عندہ ‘ لہٰذا ان کے نزدیک اس کا حال مقارب ہے جیسا کہ علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے ابراہیم بن سعد، جونافع سے روایت کرتا ہے، کے بارے میں کہا ہے کہ وہ منکر الحدیث ہے اور معروف نہیں ہے اس کی ابوداود رحمۃ اللہ علیہ میں ایک ہی حدیث ہے جس پر انھوں نے سکوت کیا ہے لہٰذا وہ مقارب الحال ہے۔[3] یوں گویا ابراہیم بن اسماعیل بھی مقارب الحال ہے۔ مگر امام ابوداود کے سکوت کے سہارے یہ ساری کارروائی قطعاً درست نہیں، اس لیے کہ
Flag Counter