Maktaba Wahhabi

199 - 413
کرنے میں عبد اللہ بن ایوب منفرد ہے۔ ضیاء الدین نے اس کی المختارۃ میں تخریج کر کے اچھا نہیں کہا۔‘‘ جس سے المختارۃ کی احادیث کا اندازہ ہو سکتا ہے۔ ’’الأحادیث المختارۃ‘‘کا جو نسخہ دکتور عبد الملک بن عبد اللہ کی تحقیق سے شائع ہوا ہے اس کی جلد اول(395) میں احادیث ہیں۔ جن میں (۷۸)احادیث کو دکتور عبد اللہ نے ضعیف اور منقطع قرار دیا ہے اورروایت نمبر ۹۰حضرت عمر سے مروی ہے جس کے الفاظ ہیں۔ ((أعطوا الأجیرأجرہ مادام فی رشحہ)) [1] حالانکہ اس کا راوی حامد بن آدم سخت ضعیف ہے۔ امام ابن معین، جوزجانی اور ابن عدی رحمۃ اللہ علیہم نے اس کی تکذیب کی ہے حتی کہ امام ابن معین رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی روایت کی ہوئی حدیث سن کر فرمایا: ’کذاب لعنہ اللّٰہ‘ اس پر اللہ کی لعنت ہو کذاب ہے۔ سلیمانی نے اسے مشہور وضاعین میں شمار کیا ہے۔ امام ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو الثقات میں ذکر کر کے بس یہ کہا: ’ربماأخطأ‘ اور امام حاکم نے المستدرک میں اس سے روایت لی۔ جس پر حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ((لقد شان ابن حبان الثقات بادخالہ ھذا فیھم وکذلک أخطأ الحاکم بتخریج حدیثہ فی مستدرکہ)) [2] ’’ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ثقات میں ذکر کر کے اس کتاب کو عیب دار بنا دیا ہے اسی طرح حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی مستدرک میں اس کی حدیث لاکر غلطی کی ہے۔‘‘ اس کے علاوہ یہ بھی دیکھئے کہ خود حضرت عثمانی مرحوم نے قواعد علوم الحدیث میں ’تتمۃ فی مسائل شتی‘ کے تحت فتح الباری کی ایک عبارت ، جو پورے ایک صفحہ پر مشتمل ہے،نقل کی ہے۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ حدیث ’عق عن نفسہ بعد النبوۃ‘ ’’رسول
Flag Counter