Maktaba Wahhabi

164 - 413
عمر رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث اس ضعیف کے بھی خلاف ہے۔ اب یہ کونسا انصاف ہے کہ صحیح حدیث کی وضاحت کو تو نظر انداز کر دیا جائے اور ضعیف حدیث کو قبول کیا جائے۔ مزید یہ کہ ائمہ فقہاء میں یہ تو ایک رائے ہے کہ کبھی ’حیعلۃ‘کے جواب میں ’حوقلۃ‘ اور کبھی ’حیعلۃ‘ ہی پڑھا جائے۔ دونوں کو جمع کرنا بعض مشایخ کا موقف تو ہے ائمہ فقہاء میں سے کسی کا یہ قول اس ناکارہ کو نہیں ملا۔ (واللہ تعالیٰ اعلم)بلکہ علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : میں بھی پندرہ سال تک علامہ ابن ہمام کے موقف کے مطابق جمع کرتا رہا ،مگر پھر ظاہر ہوا کہ شارح علیہ الصلٰوۃ والسلام کا یہ مقصد نہیں،بلکہ ان کا مقصد ہے کہ کبھی ایک طریقہ پر یعنی ’حیعلۃ‘ کے جواب میں ’حیعلۃ‘ ہی اور کبھی اس کے جواب میں ’حوقلۃ‘ سے جواب دیا جائے۔[1] مگر جمہور کا موقف یہی ہے کہ ’حیعلۃ‘ کا جواب ’حوقلۃ‘ ہی ہے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا اصح قول یہی ہے۔ امام سفیان ثوری، ابوحنیفہ قاضی ابو یوسف ، امام محمدشیبانی رحمۃ اللہ علیہم اور ایک روایت میں امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی قول ہے۔ خلاصہ کلام یہ کہ ابو امامہ کی حدیث کی تائید کی کوشش بھی سود مند نہیں۔ رہی بات ولید بن مسلم کی تدلیس کی، تو عرض ہے کہ ولید بن مسلم ثقہ ہیں، مگر وہ تدلیس بلکہ تدلیس تسویہ کرتے تھے جیسا کہ حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے تقریب[2] میں کہا ہے[3] اور طبقات المدلسین[4] کے مرتبہ رابعہ کا مدلس قرار دیا ہے اور کہا ہے ’موصوف بالتدلیس الشدید مع الصدق‘ ’’کہ وہ صداقت کے باوجود شدید تدلیس سے متصف ہیں۔‘‘ حضرت ابو امامہ کی ،عفیر بن معدان کی سند سے، روایت پر دوسرا اعتراض یہ تھا کہ اس میں ولید بن مسلم مدلس ہے اور روایت معنعن ہے۔ جس کا جواب مولانا عثمانی مرحوم نے دیا
Flag Counter