Maktaba Wahhabi

146 - 413
حدیث بالاتفاق استدلال کے قابل نہیں۔ بلکہ امام عبد اللہ بن مبارک فرماتے ہیں: ((کان یدلس فیحدثنا بالحدیث عن عمروبن شعیب ممایحدثہ العرزمی)) [1] ’’کہ وہ مدلس تھا ہمیں عمرو بن شعیب کی وہ حدیثیں بیان کرتا جو اسے محمد بن عبیداللہ العرزمی نے بیان کی ہوتی تھیں۔‘‘ گویا وہ محمد بن عبید اللہ (جو متروک ہے) [2] سے تدلیس کر کے عمرو بن شعیب کی روایتیں بیان کرتا تھا۔ یہ روایت بھی تو حجاج، عمروبن شعیب سے ہی بیان کرتا ہے، مگر امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ اس کے علی الرغم اس کی روایت سے استدلال کرتے ہیں اور مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ بھی تو یہی فرمائیں گے کہ یہ حسن درجہ سے کم نہیں کیونکہ امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے استدلال کیا ہے۔ امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ ایک مقام پر فرماتے ہیں: ((ومن ذلک حدیث یحیی بن سلام عن شعبۃ وھو حدیث منکر لا یثبتہ أھل العلم بالروایۃ لضعف یحیی بن سلام عندھم وابن أبی لیلی وفساد حفظھما)) [3] ’’کہ ان سے یحییٰ بن سلام عن شعبہ کی ایک حدیث ہے اور وہ منکر ہے حدیث کا علم رکھنے والے اہلِ علم اسے یحییٰ بن سلام اور ابن ابی لیلی کے ضعیف ہونے اور ان دونوں کے فساد حفظ کی بنا پر اسے صحیح نہیں کہتے۔‘‘ مگر آپ دیکھیں کہ یحییٰ بن سلام کو ضعیف اور اس کی روایت کو منکر کہنے کے باوجود حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی ایک روایت ’ من صلی رکعۃ فلم یقرأ فیھا بأم القراٰن فلم یصل إلا وراء الإمام‘ کہ جس نے نماز کی ایک رکعت پڑھی اس میں فاتحہ نہ پڑھی تو اس
Flag Counter