والفرج‘‘ منہ اور شرمگاہ۔[1] پنجم:تقویٰ اس(حسی)ظاہری لباس سے زیادہ اہم ہے جس سے انسان بے نیاز نہیں ہو سکتا،کیونکہ تقویٰ کا لباس نہ بوسیدہ اور پرانا ہوتا ہے اور نہ ختم‘ بندہ کے ساتھ ہمیشہ رہتا ہے،تقویٰ دل اور روح کی زینت ہے،رہا ظاہری لباس تو وہ زیادہ سے زیادہ تھوڑی دیر کے لئے ظاہری شرمگاہ کی پردہ پوشی کرتا ہے یا انسان کی زیب و زینت کا سبب ہوتا ہے،اس کے علاوہ اسکا کوئی فائدہ نہیں،اگر فرض کیا جائے کہ یہ ظاہری لباس نہیں ہے تو(زیادہ سے زیادہ)اس کی ظاہری شرمگاہ ہی کھلے گی کہ ضرورت کی بنیاد پر اسے کھولنے میں کوئی حرج نہیں،لیکن اگر تقویٰ کا لباس نہ ہو تو اس کی پوشیدہ شرمگاہ عریاں ہوجائے گی اور وہ ذلت و رسوائی سے دوچار ہوگا۔[2] |
Book Name | تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | مکتبہ توعیۃ الجالیات |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 262 |
Introduction |