حاضر اور غائب ہونے کی صورت میں ان تمام چیزوں کے ذریعہ جن سے انسانی شیاطین کواسے اذیت پہنچانا ممکن ہوتا ہے اس پر مسلط کردیتے ہیں،نیز اس پر اس کے اہل و عیال‘ خدمتگاروں ‘ اولاد اور اس کے ہمسایوں کو اس کے خلاف جری بنادیتے ہیں،گناہوں کی قباحت کے لئے یہی کافی ہے،واللہ المستعان۔[1] (۴۲/۴)گناہ بندے کو اپنے نفس کے سامنے کمزور کردیتا ہے،یہ گناہوں کی سب سے بڑی تباہی ہے،کیونکہ جب بندہ اپنے نفس(پر قابو پانے)کا سخت حاجتمند ہوتا ہے تو وہ اس کی خیانت کر تے ہیں،کیونکہ ہر شخص کو اس بات کی ضرورت ہوتی ہے کہ جو چیز اس کے لئے اس کی دنیا و آخرت میں نفع بخش اور ضرر رساں ہو اس کی معرفت حاصل کرے،اور لوگوں میں سب سے زیادہ علم والا شخص وہ ہے جسے ان تمام چیزوں کی تفصیلی معرفت ہو،اورگناہ اس علم و معرفت کے حصول اور دائمی بلند نصیبہ(خوش قسمتی)کو وقتی معمولی نصیبہ پر ترجیح دینے میں بندے کی خیانت کرتے ہیں، |
Book Name | تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | مکتبہ توعیۃ الجالیات |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 262 |
Introduction |