(یہ)جھوٹے خواب یا ڈھلتی چھاؤں کی مانند ہیں،دانشمند اس طرح کی چیزوں سے فریب نہیں کھاتا۔ اور سب سے بڑی سزا بندے کا اپنے نفس کو بھلا دینا ‘ پامال کردینا ‘ اس کے نصیبہ اور اللہ کی جانب سے اس کے معاون کو ضائع کردینا نیز دھوکہ ‘ ذلت و رسوائی اور حقیر و کمتر قیمت کے عوض اسے فروخت کردینا ہے،چنانچہ بندہ(گنہ گار)ایسی چیز کو ضائع کردیتا ہے جس سے اسے بے نیازی اور جس کا کوئی عوض ہی نہیں ہے،(شاعر کہتا ہے): من کل شي ئٍ إذا ضیعتہ عوض ومامن اللّٰہ إن ضیعتہ عـوض ہر چیزکو جسے آپ ضائع کردیں(کھودیں)کوئی نہ کوئی عوض ہوتا ہے،(لیکن)اگر آپ اللہ کو ضائع کردیں تو اس کا کوئی عوض نہیں۔ چنانچہ اللہ عز وجل اپنے سوا ہرچیزکا عوض عطا فرماتا ہے،اور کوئی بھی شے اس(اللہ)کا عوض عطا نہیں کر سکتی۔[1] |
Book Name | تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | مکتبہ توعیۃ الجالیات |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 262 |
Introduction |