(درج ذیل)حدیث کے دو معانی میں سے کوئی ایک معنیٰ صادق آتا ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ إنَّ مِمّا أدرَكَ الناسُ مِن كلامِ النُّبوَّةِ الأُولى: إذا لم تَستَحْي فافعَل ما شِئتَ ‘‘[1] پہلی(سابقہ)نبوت کی جو باتیں لوگوں کو ملی ہیں ان میں سے یہ بھی ہے: جب تمہیں حیاء نہ آئے تو جو چاہو کرو۔ ع بے حیا باش ہر چہ خواہی کن اس حدیث کی دو تفسیریں ہیں : پہلی تفسیر: یہ ہے کہ یہ حدیث وعید اور دھمکی پرمحمول ہے،حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جسے شرم و حیاء نہیں ہوتی ہے وہ جو برائی کرنا چاہتا ہے کرگزرتا ہے،کیونکہ برائیوں کے ترک کرنے پر آمادہ کرنے والی چیز حیاء ہی ہے،اور جب اس میں حیاء جو برائیوں سے متنبہ کرتی ہے‘ مفقود ہے تو وہ شخص برائیوں میں لا محالہ واقع ہوگا،یہی(اس حدیث کا)مشہور معنیٰ ہے۔ |
Book Name | تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | مکتبہ توعیۃ الجالیات |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 262 |
Introduction |