صحیح اور درست بات یہ ہے کہ کبیرہ گناہوں کی کوئی محدود ومتعین تعداد نہیں ہے،البتہ جس گناہ پر دنیا میں کوئی حد(متعین شرعی سزا)مرتب ہوتی ہو‘ یا جس پر جہنم یا لعنت یا غضب یا سزا یا نفی ایمان کی وعید سنائی گئی ہو وہ گناہ کبیرہ ہے‘ اور جس گناہ پر دنیا میں کوئی حد مرتب نہ ہو اور نہ آخرت میں کوئی وعید تو وہ گناہ صغیرہ ہے۔[1] لیکن کبھی کبھار(درج ذیل)چند اسباب کی بنا پر صغیرہ گناہ بھی کبیرہ ہوجاتے ہیں : (۱) صغیرہ گناہوں پر مداومت اور ہمیشگی برتنا: جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ لا كبيرةَ مع الاستغفارِ ولا صغيرةَ مع الإصرارِ ‘‘[2] کہ استغفار کے ساتھ کوئی گناہ کبیرہ نہیں ہوتا اور اصرار(ہمیشگی) |
Book Name | تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | مکتبہ توعیۃ الجالیات |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 262 |
Introduction |