ہوجاتا ہے‘ یا اللہ کی ناراضگی کی کوئی ایسی بات کہہ دیتا ہے جس کے بھیانک انجام کا اسے احساس و گمان بھی نہیں ہوتا لیکن اللہ تعالیٰ اس کے نتیجہ میں قیامت تک کے لئے اس سے اپنی ناراضگی لکھ دیتا ہے۔ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لانے والا شخص یا توبھلی بات کہتا ہے یا خاموش رہتا ہے‘ اور جب اس کا اسلام سنور جاتا ہے تو وہ ضرورت ہی کی بات کہتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمان پر سب سے زیادہ زبان ہی کا خوف کھاتے تھے‘ اور بنی آدم کی کوئی بھی بات اس کے حق میں نہیں ہوتی ہے سوائے بھلائی کا حکم دینے یا برائی سے روکنے یا اللہ کے یاد کرنے کے۔ گفتگو تمہاری اسیر(قیدی)ہوتی ہے ‘ اور جب تمہارے منہ سے نکل جاتی ہے تو تم اس کے اسیر ہوجاتے ہو‘ اور کسی کی کوئی بات بھی اللہ عزوجل سے مخفی و پوشیدہ نہیں،اللہ کا ارشاد ہے: ﴿مَّا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ﴾[1] (انسان)منہ سے کوئی لفظ نکال نہیں پاتا کہ اس کے پاس ایک |
Book Name | تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | مکتبہ توعیۃ الجالیات |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 262 |
Introduction |