بندہ کو چاہئے کہ وہ اپنی تمام تر دھڑکنیں ‘ سوچ اور چاہتیں انہی چار قسموں میں محدود رکھے۔[1] (۳)الفاظ(گفتگو): الفاظ کی حفاظت یہ ہے کہ کوئی لفظ بیکار نہ نکلنے پائے‘ بندہ وہی بات بولے جس سے اسے فائدہ اور دین میں خیرکی امید ہو‘ چنانچہ جب کوئی بات کہنا چاہے تو پہلے غور کرلے کہ اس میں کوئی فائدہ ہے کہ نہیں ؟ اگر اس میں فائدہ نہ ہو تو اس سے باز رہے‘ اوراگر اس میں فائدہ ہو تو دیکھے کہ کیا اس کے نتیجہ میں کوئی اس سے زیادہ فائدہ مند بات تو فوت نہیں ہوتی‘(اگر ایسا ہوتو)اسے اس کے بدلے ضائع نہ کرے‘ اور اگر آپ دل کی باتوں کا پتہ لگانا چاہیں تو زبان کی حرکت سے پتہ لگائیں کیونکہ زبان آپ کو دل کی باتوں کا پتہ دے گی خواہ جس کے دل کا آپ پتہ لگانا چاہتے ہیں وہ چاہے یا نہ چاہے‘ اسی لئے یحییٰ بن معاذ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’سینوں میں دل کی مثال جوش مارتی ہوئی ہانڈیوں کی طرح ہے‘ زبانیں ان کی کفگیر ہیں ‘ لہٰذا آدمی کے بولنے تک انتظار کرو کیونکہ زبان تمہیں اس |
Book Name | تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | مکتبہ توعیۃ الجالیات |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 262 |
Introduction |