Maktaba Wahhabi

120 - 262
شبہات کے فتنہ کو یقین سے اور خواہشات نفس کے فتنہ کو صبر کے ذریعہ دفع کیاجاتا ہے،اسی لئے اللہ عز وجل نے دین کی امامت صبر و یقین پر موقوف قرار دیا ہے‘ ارشاد باری ہے: ﴿وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يُوقِنُونَ﴾[1] اور جب ان لوگوں نے صبر کیا تو ہم نے ان میں سے ایسے پیشوا بنائے جو ہمارے حکم سے لوگوں کو ہدایت کرتے تھے‘ اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے۔ معلوم ہواکہ صبر ویقین سے دین میں امامت حاصل ہوتی ہے،چنانچہ عقل و صبر کے کمال سے شہوت کے فتنہ کا اور بصیرت و یقین کے کمال سے شبہات کے فتنے کا مقابلہ کیا جاتا ہے۔[2] اور اس میں کوئی شک نہیں کہ کچھ خواہشات حلال اور جائز ہوتے ہیں
Flag Counter