نماز جنازہ پڑھی جاتی توپھر کسی کو انکار کرنے کی جرأت نہ ہوتی۔اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اسلام کا اظہار کرنے والوں میں بعض منافق بھی تھے؛ جن کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جانی تھی۔ جیسا کہ ابن ابی اور اس کے امثال کے حق میں آیات نازل ہوئیں ۔ اور بیشک بسا اوقات دشمن کے علاقے میں بعض اوقات کوئی مؤمن ہوتا ہے؛ جب وہ مرجائے تو اس پر نماز جنازہ پڑھا جانا چاہیے ؛ جیسے نجاشی کا معاملہ ہے۔
یہ آیت اس ذکر سے مشابہ ہے؛جب اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کے بارے میں فرمایا:
﴿ وَ لَوْ اٰمَنَ اَھْلُ الْکِتٰبِ لَکَانَ خَیْرًا لَّہُمْ مِنْہُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ اَکْثَرُہُمُ الْفٰسِقُوْنَ o لَنْ یَّضُرُّوْکُمْ اِلَّآ اَذًی وَ اِنْ یُّقَاتِلُوْکُمْ یُوَلُّوْکُمُ الْاَدْبَارَ ثُمَّ لَا یُنْصَرُوْنَ o ضُرِبَتْ عَلَیْہِمُ الذِّلَّۃُ اَیْنَ مَا ثُقِفُوْٓا اِلَّا بِحَبْلٍ مِّنَ اللّہِ وَ حَبْلٍ مِّنَ النَّاسِ وَ بَآئُ وْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ ضُرِبَتْ عَلَیْہِمُ الْمَسْکَنَۃُ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ کَانُوْا یَکْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَ یَقْتُلُوْنَ الْاَنْبِیَآ ئَ بِغَیْرِ حَقٍّ ذٰلِکَ بِمَا عَصَوْا وَّ کَانُوْا یَعْتَدُوْنَ oلَیْسُوْا سَوَآئً مِنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ اُمَّۃٌ قَآئِمَۃٌ یَّتْلُوْنَ اٰیٰتِ اللّٰہِ اٰنَآئَ الَّیْلِ وَ ہُمْ یَسْجُدُوْنَo یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ اُولٰٓئِکَ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ o﴾[آل عمران ۱۱۰۔۱۱۴]
’’ اور اگر اہل کتاب ایمان لے آتے تو ان کے لیے بہتر تھا، ان میں سے کچھ مومن ہیں اور ان کے اکثر نافرمان ہیں ۔وہ تمھیں ہرگز نقصان نہیں پہنچائیں گے مگر معمولی تکلیف اور اگر تم سے لڑیں گے تو تم سے پیٹھیں پھیر جائیں گے، پھر وہ مدد نہیں کیے جائیں گے۔ان پر ذلت مسلط کر دی گئی جہاں کہیں وہ پائے جائیں مگر اللہ کی پناہ اور لوگوں کی پناہ کے ساتھ اور وہ اللہ کے غضب کے ساتھ لوٹے اور ان پر محتاجی مسلط کر دی گئی، یہ اس لیے کہ بے شک وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے اور نبیوں کو کسی حق کے بغیر قتل کرتے تھے، یہ اس لیے کہ انھوں نے نا فرمانی کی اور وہ حد سے گزرتے تھے۔ وہ سب برابر نہیں ۔ اہل کتاب میں سے ایک جماعت قیام کرنے والی ہے، جو رات کے اوقات میں اللہ کی آیات کی تلاوت کرتے ہیں اور وہ سجدے کرتے ہیں ۔اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں اور نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے منع کرتے اور اچھے کاموں میں ایک دوسرے سے جلدی کرتے ہیں اور یہ لوگ صالحین سے ہیں ۔‘‘
ان آیات کے بارے میں کہا گیا ہے کہ: یہ حضرت عبداللہ بن سلام اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں ۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ آیت کریمہ:
﴿ مِنْہُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ اَکْثَرُہُمُ الْفٰسِقُوْنَ ﴾
’’ان میں سے کچھ مومن ہیں اور ان کے اکثر نافرمان ہیں ۔‘‘
اس سے مراد حضرت عبداللہ بن سلام اور ان کے ساتھی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں ۔ سابقہ اسلوب سے یہ
|