Maktaba Wahhabi

86 - 702
تھا اور نہ ہی رمضان کے روزے رکھتا تھا۔اور نہ ہی شرعی زکواۃ ادا کرتا تھا۔ کیونکہ اگروہ اپنی قوم کے لوگوں کے سامنے اس چیز کااظہار کرتا تو وہ اس پر انکار کرتے تھے۔ اور اس کے لیے ان کی مخالفت کرنا ممکن نہ تھی۔ اورہم قطعی طور پر یقینی علم کی روشنی میں جانتے ہیں کہ وہ اپنی رعایا میں قرآن کے مطابق فیصلے بھی نہیں کیا کرتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے مدینہ میں اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر فرض کیا تھا کہ جب آپ کے پاس اہل کتاب آئیں تو آپ ان کے مابین اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق ہی فیصلہ کریں ۔اور آپ کو خبر دار کیا تھا کہ کہیں یہ لوگ آپ کو اللہ تعالیٰ کی شریعت سے موڑ کر فتنہ میں نہ ڈال دیں ۔ اس کی مثالیں جیسے آپ نے ان میں شادی شدہ زانی کی بابت فیصلہ کرتے ہوئے رجم کرنے کاحکم دیا؛ اور دیّات میں بڑے وڈیروں اور عام انسان کے خون کے مابین عدل اور مساوات کا حکم دیا۔جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ کاحکم۔ نجاشی کے لیے قرآن کے مطابق فیصلے کرنا ممکن نہیں تھا۔ کیونکہ اس کی قوم پھر اسے حاکم برقرار نہ رہنے دیتی ۔یہی حال ان بہت سارے لوگوں کا ہے جو تاتاریوں کی طرف سے مسلمانوں کے علاقوں پر قاضی [جج] تعینات کیے جاتے ہیں ۔ بلکہ مساجد کے امام تک متعین ہوتے ہیں ۔ ان کے دلوں میں عادلانہ اورمساوات بھرے نظام کی خواہش ہوتی ہے؛ وہ ایسے کرنا بھی چاہتے ہیں ؛ لیکن انہیں ایسے کرنے نہیں دیا جاتا۔ بلکہ ایسے لوگ موجود ہوتے ہیں جو ان کی راہ میں سخت روڑے اٹکاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ تو کسی کو اس کی وسعت سے بڑھ کرکا مکلف نہیں ٹھہراتے۔ حضرت عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے ساتھ عدل و انصاف قائم کرنے کی وجہ سے دشمنی کی گئی ؛ او رآپ کو اذیت دی گئی۔اور یہ بھی کہا گیاہے:’’اسی وجہ سے آپ کو زہر دی گئی ۔‘‘ نجاشی رحمہ اللہ اور اس کے امثال نیک بخت جنتی ہیں ۔اگرچہ انہوں نے ان شرائع اسلام کا التزام نہیں کیا جن پر وہ قدرت نہیں رکھتے تھے۔ بلکہ وہ ویسے ہی حکم چلاتے تھے؛ جیسے ان کے لیے احکامات صادر کرنا ممکن ہوتا تھا۔یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اہل کتاب کے ان لوگوں میں شمار کیا ہے جن کے متعلق ارشادگرامی ہے: ﴿ وَ اِنَّ مِنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ لَمَنْ یُّؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ وَ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْہِمْ خٰشِعِیْنَ لِلّٰہِ لَا یَشْتَرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ ثَمَنًا قَلِیْلًا اُولٰٓئِکَ لَہُمْ اَجْرُہُمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ اِنَّ اللّٰہَ سَرِیْعُ الْحِسَابِo﴾ [آل عمران۱۹۹] ’’اور بلاشبہ اہل کتاب میں سے کچھ لوگ یقیناً ایسے ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اس پر بھی جو تمھاری طرف نازل کیا گیا اور جو ان کی طرف نازل کیا گیا، اللہ کے لیے عاجزی کرنے والے ہیں ، وہ اللہ کی آیات کے بدلے تھوڑی قیمت نہیں لیتے۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے، بے شک اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔‘‘ اس آیت کے بارے میں سلف صالحین کی ایک جماعت کا کہنا ہے کہ نجاشی کے بارے میں نازل ہوئی ہے ۔یہ قول
Flag Counter