Maktaba Wahhabi

85 - 702
ایسے ہی معاملہ ان کفار کا بھی ہے جن تک دار الکفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پہنچ چکی ہے۔ اور اسے علم حاصل ہوگیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ؛ اور وہ آپ پر اور آپ پر نازل ہونے والی کتاب پر ایمان لے آیا ؛اورحسب استطاعت اللہ تعالیٰ کا تقوی اختیار کیا۔ جیسا کہ حضرت نجاشی رحمہ اللہ اور دیگر حضرات نے کیا تھا؛ ان کے لیے دار اسلام کی طرف ہجرت کرنا ممکن نہیں تھا۔ اور نہ ہی تمام شرائع اسلام کا التزام کرسکا؛ کیونکہ وہ ہجرت نہیں کرسکتاتھا؛ اور اپنے دین کاکھل کر اظہار بھی نہیں کرسکتا تھا؛اور اس کے پاس کوئی ایسا بھی نہیں ہے جو اسے تمام شرائع اسلام کی تعلیم دے؛ تو یہ انسان پھر بھی مؤمن اور اہل جنت میں سے ہے۔ جیسے کہ آل فرعون میں سے فرعون کی قوم کا مومن تھا؛ اور جیسے فرعون کی بیوی مومنہ تھی؛ بلکہ جیسے حضرت یوسف علیہ السلام اہل مصر کے ساتھ تھے۔ بیشک اہل مصر کفار تھے۔اور آپ کے لیے یہ ممکن نہیں تھا کہ جو دین اسلام کی معرفت اللہ تعالیٰ نے آپ پر انعام کی تھی؛ وہ ساری ان میں نافذکرتے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ نے انہیں توحید کے دعوت دی تھی؛ مگر انہوں نے قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔ آل فرعون کے مؤمن کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَلَقَدْ جَائَکُمْ یُوسُفُ مِنْ قَبْلُ بِالْبَیِّنَاتِ فَمَا زِلْتُمْ فِیْ شَکٍّ مِمَّا جَائَکُمْ بِہٖ حَتّٰی اِِذَا ہَلَکَ قُلْتُمْ لَنْ یَّبْعَثَ اللّٰہُ مِنْ بَعْدِہِ رَسُوْلًا﴾[غافر ۳۴] ’’اور بلاشبہ یقیناً اس سے پہلے تمھارے پاس یوسف واضح دلیلیں لے کر آیا تو تم اس کے بارے میں شک ہی میں رہے، جو وہ تمھارے پاس لے کر آیا، یہاں تک کہ جب وہ فوت ہو گیا تو تم نے کہا اس کے بعد اللہ کبھی کوئی رسول نہ بھیجے گا۔‘‘ ایسے ہی نجاشی کا معاملہ بھی ہے۔ وہ عیسائیوں کا بادشاہ تھا۔اس کی قوم نے اس کی بات نہ مانی۔اور اسلام میں داخل نہ ہوئے۔بلکہ نجاشی کے ساتھ صرف چند لوگ ہی اسلام لائے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ جب اس کی وفات ہوئی تو وہاں اس پر کوئی نماز جنازہ پڑھنے والا نہ تھا۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تھے؛ آپ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو لیکر نکلے؛ اورصفیں بنائیں ؛ اور انہیں نجاشی کی موت کی خبر اس دن دی؛ جس دن اس نے وفات پائی تھی۔ اور آپ نے فرمایا: ’’ حبشہ میں تمہارا ایک نیک بھائی انتقال کر گیا ہے۔‘‘[1] بہت سارے شرائع اسلام؛ یا ن میں سے اکثر ایسے تھے ؛ جن پر وہ اپنے عجز اور مجبوری کی وجہ سے عمل نہیں کرسکے۔ نہ ہی اس نے ہجرت کی؛ نہ ہی جہاد کیا؛ اور نہ ہی بیت اللہ کا حج کیا۔بلکہ روایت کیا گیا ہے کہ وہ پانچ نمازیں بھی نہیں پڑھتا
Flag Counter