Maktaba Wahhabi

69 - 702
کے لیے کوئی لازمی صفت نہیں ہے کہ یہ کہا جائے: جس نے اس کے خلاف کیا؛ اس نے دلیل قطعی کے خلاف کیا۔بلکہ یہ مسئلہ میں غور وفکر کرنے والے؛ اور اس سے استدلال کرنے والے کے معتقد کے اعتبار سے ہے۔یہی تو وہ چیز ہے جس میں لوگوں کا اختلاف ہے۔ تو معلوم ہوا کہ اس فرق کو نہ ہی رد کیا جاسکتا ہے او رنہ ہی اس کا الٹ کرنا ممکن ہے۔ ٭ کچھ علمائے کرام رحمہم اللہ ایسے بھی ہیں جنہوں نے اس میں ایک تیسرا فرق نکالا ہے۔ وہ کہتے ہیں : اصولی مسائل عقل کے ذریعہ سے معلوم شدہ ہیں ۔ پس ہر وہ علمی مسئلہ جس کا ادراک عقل بذات خود کرلے؛ یہی وہ مسائل ہوتے ہیں جن کی وجہ سے مخالف پر کفر یا فسق کا فتوی لگایا جاسکتا ہے۔جب کہ فرعی مسائل شریعت کے ذریعہ سے معلوم ہوتے ہیں ۔پہلی قسم کی مسائل جیسے مسائل قضاء و قدر؛ اور دوسری قسم کی مثال: جیسے شفاعت اور کبیرہ گناہ کے مرتکب لوگوں کا جہنم سے نکالا جانا۔ ٭ تو ان سے کہا جائے گا: تم نے جو کچھ بیان کیا ہے؛ وہ پہلے مسئلہ کی ضد اور الٹ ہے۔ بیشک کفر اور فسق بھی شرعی احکام میں سے ہیں ۔یہ ایسے مسائل ہر گزنہیں ؛ جنہیں صرف عقل کی بنیاد پر معلوم کیا جاسکے۔پس کافر تو وہ ہوتاہے جسے اللہ اور اس کا رسول کافر بتائیں ؛ اور فاسق وہ ہوتاہے جسے اللہ اور اس کا رسول فاسق بتائیں ۔ جیسا کہ مسلمان اور مؤمن تو وہ ہوتاہے جسے اللہ اور اس کا رسول مسلمان اور مؤمن بتائیں ۔ ایسے ہی عادل وہ ہوتاہے جسے اللہ اور اس کا رسول عادل بتائیں ؛ اور معصوم الدم وہ ہوتاہے جسے اللہ اور اس کا رسول معصوم الدم بتائیں ۔ اورآخرت میں سعید اورخوش بخت ہوگا جسے اللہ اور اس کا رسول خوش بخت بتائیں ؛اور بد بخت وہ ہوگا جسے اللہ اور اس کا رسول بد بخت بتائیں ۔ اور نماز و روزہ اور صدق اور حج میں سے وہ چیزیں واجب ہیں جنہیں اللہ اور اس کا رسول واجب بتائیں ۔وراثت کے مستحق وہ ہوتے ہیں جنہیں اللہ اور اس کا رسول اس کے مستحق ٹھہرائیں ۔اور حد یا قصاص میں قتل کا مستحق وہ ہوگا جسے اللہ اور اس کا رسول اس کا مستحق؍مباح الدم ٹھہرائیں ۔اور مال خمس یا فئے کا مستحق وہی ہوگا جسے اللہ اور اس کا رسول اس کا مستحق بتائیں ۔اور دوستی اور دشمنی کے مستحق وہی لوگ ہیں جنہیں اللہ اور اس کا رسول اس کے مستحق بتائیں ۔حلال وہ ہے جو اللہ اور اس کا رسول حلال قرار دیں ؛ اورحرام وہ ہے جسے اللہ اور اس کا رسول حرام ٹھہرائیں ۔ دین وہ ہے جسے اللہ اور اس کا رسول شریعت قراردیں ۔ یہ تمام مسائل شریعت سے ثابت ہیں ۔ وہ امور جو صرف عقل سے معلوم کئے جاسکتے ہیں جو طبیعیت سے تعلق رکھتے ہوں ۔ مثلاً یہ کہ فلاں مرض میں فلاں دوائی کار گر ہوتی ہے۔ بیشک ایسے امور تجربہ اور قیاس اور ان اطباء ک تقلید سے معلوم ہوتے ہیں جو تجربہ و قیاس سے معلوم کرچکے ہوں ۔ ایسے ہی حال حساب اور ہندسہ کے مسائل کا بھی ہے۔ یہ ان مسائل میں سے ہیں جنہیں عقل کے ذریعہ سے معلوم کیا جاسکتا ہے۔ ایسے ہی جوہر اور فرد ؛ اور تماثل اجسام اور ان کے اختلاف اوراعراض کے بقاء کے جواز او رامتناع کے مسائل بھی ہیں ۔ پس یہ ایسے مسائل ہیں جو عقل کے ذریعہ سے معلوم کئے جاسکتے ہیں ۔
Flag Counter