حیثیت کیا ہے اور یہ بھی بیان کیا کہ کون سے نکاح جائز ہیں اور کون سے نکاح ناجائز ہیں ۔
اگر نصوص کلیہ اس کی تمام انواع کو شامل ہیں ‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امام کی بہ نسبت اس کے بیان کے زیادہ حق دار ہیں ‘ او راگر ایسا کرنا ممکن نہیں تو امام رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر بے بس ہیں ۔ معین محرمات پر نصوص کے ہونے کی کوئی راہ نہیں ہے۔نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایسا ممکن تھا ؛ اور نہ ہی امام کے لیے۔ بلکہ ان میں اجتہاد کیا جانا ہی لازمی تھا۔ اورمجتہد صحیح فیصلہ بھی کرتا ہے او رکبھی اس سے غلطی بھی ہوجاتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ جب حاکم کسی چیز میں اجتہاد کرے ‘ اور حق کو پالے تواس کے لیے دوہرا اجر ہے ۔ اور جب اجتہاد کرے اورحق کو نہ پاسکے تو اس کے لیے ایک اجر ہے۔ ‘‘[1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی قریظہ کے موقع پر۔جب ایک خاص معاملہ میں فیصلہ کرنے کا وقت تھا ‘ تاکہ زیادہ مناسب فیصلہ کیا جائے۔ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے فیصلہ کیا کہ ان کے لڑنے والوں کو قتل کر دیا جائے ؛ اوربچوں اور عورتوں کوقیدی بنالیا جائے؛ تو[آپ نے] فرمایا :’’ آپ نے سات آسمانوں کے اوپر اللہ کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔ ‘‘[2]
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی سریہ یا لشکر کو روانہ فرماتے تو اس کے امیر کو نصیحت فرمایا کرتے تھے :
’’ جب تم کسی قلعہ والوں کو محاصرہ کرلو اور وہ قلعہ والے یہ چاہتے ہوں کہ تم انہیں اللہ کے حکم کے مطابق قلعہ سے نکالو تو تم اللہ کے حکم کے مطابق نہ نکالو بلکہ انہیں اپنے حکم کے مطابق نکالو کیونکہ تم اس بات کو نہیں جانتے کہ تمہاری رائے اور اجتہاد اللہ کے حکم کے مطابق ہے یا نہیں ۔‘‘ [3]
سو واضح ہوا کہ امام کے لیے کوئی ایسی عصمت نہیں ہے جو اس سے پہلے رسول کے لیے موجود نہ ہو۔ وللّٰہ الحمد و المنہ۔واقعات اس کے موافق ہیں ۔
بیشک ہم دیکھتے ہیں جوکوئی بھی اتباع سنت اور اتباع صحابہ کے قریب تر ہوتا ہے ؛ اس کی دین و دنیا کی مصلحتیں زیادہ کامل ہوتی ہیں ۔ اور جو کوئی بھی کتاب و سنت سے دور ہوتا ہے ؛ وہ مصلحت کے حصول سے بھی اتنا ہی دور ہوتا ہے۔
شیعہ لوگوں میں سے اس معصوم کی اتباع سے سب سے زیادہ دور ہیں جس کے معصوم ہونے میں کوئی شک نہیں ؛ اوروہ معصوم ہیں جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔جنہیں اللہ تعالیٰ نے دین حق اور ہدایت دیکر ڈرانے والا اور خوشخبری سنانے والا اور اللہ کی طرف بلانے والا بنا کر مبعوث فرمایا‘ جنہوں نے کتاب اللہ کے ذریعہ لوگوں کو کفر و گمراہی کے اندہیروں سے ہدایت اور صراط مستقیم کی طرف نکالا۔حق اور باطل؛ ہدایت وگمراہی؛ ناکامی وکامیابی؛ نور و ظلمت ؛اہل شقاوت و اہل سعادت کے درمیان تفریق کی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو تقسیم کرنے والا بنایا تھا ؛ جنہوں نے اس کے بندوں کو نیک بخت
|