کے ۔ ان کا ذکر قرآن مجید کی سورت احزاب میں آیا ہے ۔
ایسے ہی پینے کی چیزوں میں سے ہر وہ چیز حرام ہے جس کے پینے سے نشہ آتا ہو۔ جس سے نشہ نہ آتا ہو؛وہ حلال ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے محرمات کو ان آیات میں بیان کیا ہے ؛ ارشاد فرمایا:
﴿قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَ مَا بَطَنَ وَ الْاِثْمَ وَ الْبَغْیَ بَغَیْرِ الْحَقَّ وَ اَنْ تُشْرِکُوْا بِاللّٰہِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہٖ سُلْطٰنًا وَّ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ﴾۔ [الأعراف ۳۳]
’’ فرمادیجیے کہ بیشک میرے رب نے حرام کیا ہے ان تمام اعلانیہ اورپوشیدہ فحش باتوں کو ؛اور گناہ کی بات کو؛ ناحق کسی پر ظلم کرنے کو؛اوریہ کہ اللہ کے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک ٹھہراؤ جس کی اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس بات کو تم لوگ اللہ کے ذمے ایسی بات نہ لگا دو جس کو تم جانتے نہیں ۔‘‘
پس یہاں پر جو کچھ بھی حرام ذکر کیا گیا ہے ‘ وہ مطلق طور پرحرام ذکر کیاگیا ہے ؛ یہ کسی حال میں بھی حلال نہیں ہوسکتا۔ جیسا کہ خنزیرکا گوشت ‘ یا خون ‘ مردار کاحکم ہے۔
تمام واجبات کو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان فرمایا ہے :
﴿قُلْ اَمَرَ رَبِّیْ بِالْقِسْطِ وَ اَقِیْمُوْا وُجُوْہَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ وَّ ادْعُوْہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ﴾
[الاعراف۲۹]
’’فرما دیجئے : میرے رب نے حکم دیا ہے انصاف کااور یہ کہ تم ہر سجدہ کے وقت اپنا رخ سیدھا رکھا کرو اور اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طور پر کرو کہ اس عبادت کو خاص اللہ ہی کے واسطے رکھو۔‘‘
پس تمام تر واجبات حقوق اللہ اور حقوق العباد میں محصور ہیں ۔
اللہ کا بندوں پر حق یہ ہے کہ وہ صرف اس ایک اللہ کی بندگی کریں ‘ اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں ۔ اور بندوں کے حقوق اس کا عدل ہے ۔جیسا کہ صحیح حدیث میں آتا ہے :
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا۔ آپ نے فرمایا :
’’اے معاذ!کیا تم جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کا حق اس کے بندوں پر کیا ہے؟ میں نے عرض کیا : اللہ اور اس کا رسول ہی خوب جانتے ہیں ۔‘‘ آپ نے فرمایا:’’ اللہ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ اس کی عبادت کریں ، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں اور بندوں کا حق اللہ پر یہ ہے کہ جو شخص اس کے ساتھ شرک نہ کرتاہو، اس کو عذاب نہ دے۔‘‘[1]
پھر اللہ تعالیٰ نے دوسرے مواقع پر فحاشی؛ گناہ ‘اور حقوق العباد کی اقسام بیان کی ہیں ۔ پس وراثت کے احکام کی تفصیل بیان ہوئی ہے۔اور بتایا ہے کہ کون وراثت کا مستحق ہے اور کو ن اس کا مستحق نہیں ہے ۔اور وارث کی وراثت کی
|