Maktaba Wahhabi

469 - 702
آگے مشرک کی طرف دیکھا کہ وہ چت گرا پڑا ہے۔ جب اس کی طرف غور سے دیکھا تو اس کا ناک زخم زدہ تھا؛ اور اس کا چہرہ پھٹ چکا تھا۔ کوڑے کی ضرب کی طرح اور اس کا پورا جسم بند ہوچکا تھا۔پس اس انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ واقعہ بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو نے سچ کہا یہ مدد تیسرے آسمان سے آئی تھی ۔‘‘پس اس دن ستر آدمی مارے گئے اور ستر قید ہوئے ابوزمیل نے کہا کہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نیفرمایا: ’’ جب قیدیوں کو گرفتار کرلیا؛ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا:’’ تم ان قیدیوں کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہو؟ حضرت ابوبکر نے عرض کیا:’’ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !وہ ہمارے چچا زاد اور خاندان کے لوگ ہیں ۔ میری رائے یہ ہے کہ آپ ان سے فدیہ وصول کرلیں اس سے ہمیں کفار کے خلاف طاقت حاصل ہوجائے گی اور ہوسکتا ہے کہ اللہ انہیں اسلام لانے کی ہدایت عطا فرما دیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے ابن خطاب آپ کی کیا رائے ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں ! اللہ کی قسم اے اللہ کے رسول ! ’’میری وہ رائے نہیں جو حضرت ابوبکر کی رائے ہے۔ بلکہ میری رائے یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ہمارے سپرد کر دیں ؛ تاکہ ہم ان کی گردنیں اڑا دیں ۔ عقیل کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سپرد کریں ، وہ اس کی گردن اڑائیں اور فلاں آدمی میرے سپرد کر دیں ۔ اپنے رشتہ داروں میں سے ایک کا نام لیا۔ تاکہ میں اس کی گردن مار دوں ۔ کیونکہ یہ کفر کے پیشوا اور سردار ہیں پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی رائے کی طرف مائل ہوئے؛ اور میری رائے کی طرف مائل نہ ہوئے۔ جب آئندہ روز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ دونوں بیٹھے ہوئے رو رہے تھے ۔میں نے عرض کیا:یارسول اللہ! مجھے بتائیں تو سہی کس چیز نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور آپ کے دوست کو رلا دیا؟اگر میں رو سکا تو میں بھی رؤوں گا اور اگر مجھے رونا نہ آیا تو میں آپ دونوں کے رونے کی وجہ سے رونے کی صورت ہی اختیار کرلوں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں اس وجہ سے رو رہا ہوں جو مجھے تمہارے ساتھیوں سے فدیہ لینے کی وجہ سے پیش آیا ہے۔ تحقیق مجھ پر ان کا عذاب پیش کیا گیا جو اس درخت سے بھی زیادہ قریب تھا؛ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب درخت سے بھی۔ اور اللہ رب العزت نے یہ آیت نازل فرمائی:﴿مَا کَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّکُوْنَ لَہٗٓ اَسْرٰی حَتّٰی یُثْخِنَ فِی الْاَرْضِ ﴾ ’’یہ بات نبی کی شان کے مناسب نہیں ہے کہ اس کے قبضے میں قیدی رہیں حتی کہ زمین میں کثرت سے خون بہالے۔‘‘ فرمایا:’’ اللہ عزوجل نے صحابہ رضی اللہ عنہ کے لیے غنیمت حلال کر دی۔[1]
Flag Counter