وغیرہ] وصول کیا کرتے تھے؛ اور فرمایا کرتے تھے: ’’اس میں آل محمد کا کوئی حق نہیں ۔‘‘ اور آپ لوگوں کو اپنی جانوں اور اموال سے جہاد کرنے کا حکم دیا کرتے تھے۔اور پھر اللہ تعالیٰ جس مال ِ فئے سے آپ کونوازتے تھے؛ آپ اسے لوگوں میں تقسیم کرتے تھے۔ اور غنیمت کا مال اس کے مستحق لوگوں میں تقسیم کرتے تھے۔ ایسے ہی خمس اور فئے بھی تقسیم ہوا کرتا تھا۔
یہ وہ مشترکہ سرکاری اموال ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے خلفائے راشدین تقسیم کیا کرتے تھے۔ علماء کرام نے اس سلسلہ میں علیحدہ سے کتابیں تحریر کی ہیں ۔اور ان میں کئی موضوعات زیر بحث لائے ہیں ۔ ان میں انہوں نے غنیمت ؛ فئے اور صدقات کا ذکر کیا ہے۔ ان میں سے جن امور میں اہل علم نے اختلاف کیا ہے؛ اس میں ان کے اپنے مأخذ ہیں ۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے :
﴿وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّمَا عَنِمْتُمْ مِّنْ شَیْئٍ فَاَنَّ لِلّٰہِ خُمُسَہٗ وَ لِلرَّسُوْلِ وَلِذِی الْقُرْبٰی وَ الْیَتٰمٰی وَ الْمَسٰکِیْنِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ اِنْ کُنْتُمْ اٰمَنْتُمْ بِاللّٰہِ وَ مَآ اَنْزَلْنَا عَلٰی عَبْدِنَا یَوْمَ الْفُرْقَانِ یَوْمَ الْتَقَی الْجَمْعٰنِ وَاللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ﴾ [الانفال ۴۱]
’’اور جان لو کہ بے شک تم جو کچھ بھی غنیمت حاصل کرو تو بے شک اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لیے اور رسول کے لیے اور قرابت دار اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافر کے لیے ہے، اگر تم اللہ پر اور اس چیز پر ایمان لائے ہو جو ہم نے اپنے بندے پر فیصلے کے دن نازل کی، جس دن دو جماعتیں مقابل ہوئیں اور اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے۔‘‘
اورجبکہ مال ِفئے کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿مَا اَفَائَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ مِنْ اَہْلِ الْقُرَی فَلِلَّہِ وَلِلرَّسُوْلِ وَلِذِیْ الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِیْنِ وَابْنِ السَّبِیْلِ کَیْ لاَ یَکُوْنَ دُولَۃً بَیْنَ الْاَغْنِیَائِ﴾ [الحشر ۷]
’’ جو کچھ بھی اللہ نے ان بستیوں والوں سے اپنے رسول پر لوٹایا تو وہ اللہ کے لیے اور رسول کے لیے اور قرابت دار اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافر کے لیے ہے، تاکہ وہ تم میں سے مال داروں کے درمیان ہی گردش کرنے والا نہ ہو۔‘‘
اس سے قبل اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَمَا اَفَائَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ مِنْہُمْ فَمَا اَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَّلاَ رِکَابٍ وَّلٰ۔کِنَّ اللّٰہَ یُسَلِّطُ رُسُلَہُ عَلٰی مَنْ یَّشَآئُ﴾ [الحشر ۶]
’’اور جو ( مال) اللہ نے ان سے اپنے رسول پر لوٹایا تو تم نے اس پر نہ کوئی گھوڑے دوڑائے اور نہ اونٹ اور لیکن اللہ اپنے رسولوں کو مسلط کر دیتا ہے جس پر چاہتا ہے۔‘‘
اصل میں فئے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے کو کہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔
|