Maktaba Wahhabi

334 - 702
اسی طرح سلف و خلف کے ہاں یہ بات معروف ہے کہ رب تعالیٰ بارش کو ہواء سے اور اوپر چڑھنے والے آبی بخارات سے پیدا فرماتے ہیں ؛ رب تعالیٰ کا بارش کو ہوا اور بخارات سے پیدا کرنا، انسان کو نطفہ سے پیدا کرنے کی طرح ہے۔ اورجیسے رب تعالیٰ درختوں اور کھیتیوں کو گھٹلی اوربیج سے پیدا فرماتے ہیں ۔اور عقلاء کا اتفاق ہے کہ صرف مادہ کا وجوداس سے تخلیق کو واجب نہیں کرتا۔بلکہ اس کے لیے ایسی صورت کا ہونا ضروری ہے جس کے ڈھنگ پر اسے پیدا کیا جانا ہے۔ اور یہ اللہ تعالیٰ قادر و مختار اور حکیم پر دلیل ہے؛ جو بارش کو ایک معلوم شدہ مقدار پر اس کی ضرورت کے وقت پیدا فرماتا ہے۔ پھروہی بارش کی جگہ سے اس پانی کو بنجر زمینوں کی طرف لے جاتا ہے۔ جیسا کہ رب تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿اَوَلَمْ یَرَوْا اَنَّا نَسُوْقُ الْمَآئَ اِلَی الْاَرْضِ الْجُرُزِ فَنُخْرِجُ بِہٖ زَرْعًا تَاْکُلُ مِنْہُ اَنْعَامُہُمْ وَ اَنْفُسُہُمْ اَفَلَا یُبْصِرُوْنَo﴾ (السجدۃ: ۲۷) ’’اور کیا وہ نہیں دیکھتے کہ بیشک ہم پانی کو چٹیل زمین کی طرفچلاتے ہیں ، پھر اس کے ذریعے کھیتی نکالتے ہیں جس میں سے ان کے چوپائے کھاتے ہیں اور وہ خود بھی، تو کیا یہ نہیں دیکھتے؟‘‘ اب بنجر زمینوں پر بقدرِ کفایت بارش نہیں برستی جیسا کہ مصر کی زمینوں پر بھی نہیں برستی ہے۔ کیونکہ اگر مصری زمینوں پر معتاد بارش برسے تو وہ اسے کافی نہیں رہتی کیونکہ مصری زمینیں ابلیز ی [نرم ] [1] ہوتی ہیں ۔ اور اگر ان زمینوں پر زیادہ بارش برسے جیسے مہینہ بھر بارش ہوتی رہے؛ تو آبادیاں برباد ہو جائیں ۔ اس لیے یہ بات رب تعالیٰ کی حکمت و رحمت میں سے تھی کہ بارش دور پاربرسے ، پھر وہ پانی کھنچتا ہوا ان زمینوں تک آ پہنچے۔ ان آیات سے خالق باری تعالیٰ کے علم، قدرت، مشیت، حکمت پر اور اس مادہ کے اثبات پر استدلال کیا جاتا ہے جس سے رب سبحانہ و تعالیٰ بارش، انسان، حیوان، شجر، حجر وغیرہ کو پیدا فرماتا ہے جو اس کی حکمت پر دلالت کرتا ہے۔ ہم ایسی کسی چیز کو ہرگز نہیں جانتے جو کسی نہ کسی مادہ سے پیدا نہ کی گئی ہو۔ اور رب تعالیٰ نے بھی اپنی کتاب میں ایسی کسی مخلوق کی خبر نہیں دی جو کسی مادہ سے پیدا نہ کی گئی ہو۔ اسی طرح آفتاب وغیرہ کو گرہن لگنا کہ یہ کسی حادثہ کا سبب نہیں اس پر نصوص صحیحہ دلالت کرتی ہیں ۔کتب صحاح میں متعدد طرق سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’آفتاب اور ماہتاب کسی کی موت یا حیات کی وجہ سے نہیں گہناتے، البتہ یہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جن کے ذریعے رب تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈراتے ہیں ۔ پس جب تم ان دونوں کو (گہناتے) دیکھو تو نماز کی طرف لپکو۔‘‘[سبق تخریجہ] صحیح حدیث میں یہ بات ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلوٰۃ کسوف کی ہر رکعت میں ایک رکوع زائد کیا تھا اور
Flag Counter