عبادت سے بھی محبت نہیں کرتا اور جو کسی مخلوق عوض کے لیے طاعت و عبادت سے محبت کرتا ہے تو وہ دراصل اسی عوض سے محبت کرتا ہے اور یہ نہ کہا جائے گا کہ وہ اللہ سے محبت کرتا ہے۔
کیا تو نہیں دیکھتا کہ ایک مومن کو کافر اور ظالم سے بغض ہوتا ہے لیکن بسا اوقات وہی مومن اجرت اور معاوضہ کے لیے اس ظالم و کافر کی مزدوری کر رہا ہوتا ہے۔ تو یہ مزدوری عوض کے لیے ہوتی ہے ناکہ اس سے محبت ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ کیونکہ یہاں مقصود صرف مزدوری اور معاوضہ ہے۔ لہٰذا جو اللہ سے صرف معاوضہ ہی چاہتا ہے وہ ہرگز بھی اس سے محبت کرنے والا نہیں ہوتا۔ جیسے معاوضہ کے لیے مزدوری کرنے والا۔
اب ہر محبوب یا بالذات محبوب ہو گا یا بالغیر محبوب ہو گا۔ اب جو بالغیر محبوب ہو گا تو وہاں دراصل محبوب وہ دوسرا غیر ہی ہوتا ہے اور یہ غیر محبوب تک وسیلہ کے لیے محبوب ہوتا ہے۔ پھر وسیلہ کبھی تو سخت مکروہ ہوتا ہے لیکن انسان مقصود تک پہنچنے کے لیے اسے برداشت کرتا ہے۔ جیسے عافیت سے محبت مریض کو کڑوی دوا پینے پر تیار کر دیتی ہے۔ لہٰذا یہ نہ کہا جائے گا کہ مریض کو وہ کڑوی دوا محبوب ہوتی ہے۔
اب اگر تو رب تعالیٰ اپنی نعمتوں کی بنا پر محبوب ہے تو یہ دراصل محبوب نہ ہو گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَہُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ﴾ (البقرۃ: ۱۶۵)
’’اور لوگوں میں سے بعض وہ ہیں جو غیر اللہ میں سے کچھ شریک بنا لیتے ہیں ، وہ ان سے اللہ کی محبت جیسی محبت کرتے ہیں ، اور وہ لوگ جو ایمان لائے، اللہ سے محبت میں کہیں زیادہ ہیں ۔‘‘
اس آیت میں رب تعالیٰ نے اس بات کی خبر دی ہے کہ مومنوں کو رب تعالیٰ سے مشرکوں سے بھی زیادہ محبت ہے اور وہ مشرک بتوں سے اللہ کے جیسی محبت کرتے تھے اور یہ بات معلوم ہے کہ مشرکوں کو اپنے بتوں سے بڑی محبت تھی۔جیسا کہ رب تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَ اُشْرِبُوْا فِیْ قُلُوْبِہِمُ الْعِجْلَ بِکُفْرِہِمْ﴾ (البقرۃ: ۹۳)
’’اور ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں میں اس بچھڑے کی محبت پلادی گئی۔‘‘
اگرچہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان مشرکوں کو ان بتوں سے اپنے تئیں اس لیے بڑی محبت تھی کیونکہ انھیں وہ نافع اور ضار سمجھتے تھے بے شک یہ دونوں باتیں کسی چیز سے محبت کیے جانے کا سبب ہیں ۔ لیکن جب یہ گمان کیا جائے کہ اس معبود میں صفاتِ کمالیہ بھی ہیں تو اس کے نافع ہونے سے قطع نظر اس سے زیادہ محبت کی جاتی ہے۔
ایک حدیث میں مروی ہے کہ :
’’اللہ سے محبت کرو اس لیے کہ وہ تمھیں نعمتوں سے نوازتا ہے اور مجھ سے اللہ کی محبت کی وجہ سے محبت کرو اور
|