اس کا جنت کا ٹھکانا اور اس کا دوزخ کا ٹھکانا معلوم ہے۔‘‘ اس پر لوگوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! پھر کیا ہم عمل کو چھوڑ نہ دیں اور لکھے پر تکیہ کر کے پیٹھ نہ رہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’نہیں ! عمل کیے جاؤ، پس ہر ایک، جس کے لیے اسے پیدا کیا گیا ہے اس کی توفیق دیا گیا ہے۔‘‘[1]
ایک صحیح حدیث میں بھی مروی ہے کہ خدمت نبوی میں عرض کیا گیا:
’’ اے اللہ کے رسول! ذرا بتلائیے کہ آج لوگ جو محنت کرتے ہیں اور عمل کرتے ہیں کیا یہ ایک ایسی چیز ہے جس کا ان پر فیصلہ کر دیا گیا ہے اور یہ بات ہو چکی ہے یا یہ ان کی مستقبل کی باتوں میں ان پر حجت ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں بلکہ یہ ایک ایسی بات ہے جس کا ان پر فیصلہ کر دیا گیا ہے اور ان پر گزر چکی ہے۔‘‘ لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! پھر کیا ہم عمل کو چھوڑ نہ دیں اور اپنے لکھے پر تکیہ نہ کر بیٹھیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’نہیں ، عمل کیے جاؤ کہ ہر ایک، جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے، اس کی توفیق دیا گیا ہے۔‘‘
سنن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مروی ہے کہ خدمت نبوی میں عرض کیا گیا:
ذرا بتلائیے کہ جن دواؤں سے ہم دوا دارو کرتے ہیں اور جن دموں سے ہم دم کرتے ہیں اور بچاؤ کی جن چیزوں سے ہم (گرمی سردی اور بھوک پیاس وغیرہ سے) بچاؤ کرتے ہیں کہ یہ چیزیں تقدیر کی کسی بات کو ٹالتی ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’یہ باتیں (اور ان کا اختیار کرنا اور ان کے ذریعے نفع حاصل کرنا کہ یہ) خود اللہ کی تقدیر میں سے ہیں ۔‘‘[2]
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ ہُوَ الَّذِیْ یُرْسِلُ الرِّیٰحَ بُشْرًا بَیْنَ یَدَیْ رَحْمَتِہٖ حَتّٰیٓ اِذَآ اَقَلَّتْ سَحَابًا ثِقَالًا سُقْنٰہُ لِبَلَدٍ مَّیِّتٍ فَاَنْزَلْنَا بِہِ الْمَآئَ فَاَخْرَجْنَا بِہٖ مِنْ کُلِّ الثَّمَرٰتِ﴾ (الاعراف: ۵۷)
’’اور وہی ہے جو ہواؤں کو اپنی رحمت سے پہلے بھیجتا ہے، اس حال میں کہ خوش خبری دینے والی ہیں ، یہاں تک کہ جب وہ بھاری بادل اٹھاتی ہیں تو ہم اسے کسی مردہ شہر کی طرف ہانکتے ہیں ، پھر اس سے پانی اتارتے ہیں ، پھر اس کے ساتھ ہر قسم کے کچھ پھل پیدا کرتے ہیں ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَمَا اَنزَلَ اللّٰہُ مِنْ السَّمَآئِ مِنْ رِّزْقٍ فَاَحْیَا بِہِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِہَا﴾ (الجاثیۃ: ۵)
’’اور اس رزق میں جو اللہ نے آسمان سے اتارا، پھر اس سے زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کر دیا۔‘‘
|