Maktaba Wahhabi

232 - 702
ان کا کہنا ہے کہ رب تعالیٰ نے جس چیز کا ارادہ کیا ہے، وہ اسے محبوب ہے اور وہ اس سے راضی ہے اور ارشادِ باری تعالیٰ:﴿لَا یُحِبُّ الْفَسَادَo﴾ (البقرۃ: ۲۰۵) ’’اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا۔ ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ رب تعالیٰ کو فسادی محبوب نہیں ناکہ غیر مفسد۔ یا یہ مراد ہے کہ رب تعالیٰ کو وہ دین کے اعتبار سے محبوب نہیں ۔ اسی طرح ارشاد باری تعالیٰ:﴿وَلَا یَرْضَی لِعِبَادِہٖ الْکُفْرَ﴾ (الزمر: ۷) ’’اور وہ اپنے بندوں کے لیے ناشکری پسند نہیں کرتا۔‘‘ سے مراد یہ ہے کہ غیر کافر پر نہیں بلکہ کافر پر غیر راضی ہے۔ یا یہ کہ اس کا غیر اسلام دین محبوب نہیں ۔ دوسری ان سے نزاع کرنے والے معتزلہ وغیرہ کا قول ہے کہ ارشاد باری تعالیٰ: ﴿اِذْ یُبَیِّتُوْنَ مَا لَا یَرْضٰی مِنَ الْقَوْلِ﴾ (النساء: ۱۰۸) ’’جب وہ رات کو اس بات کا مشورہ کرتے ہیں جسے وہ پسند نہیں کرتا۔‘‘ منافقوں کے بارے میں ہے اور یہ قول ان منافقوں پر حرام تھا۔ جو ان سے صادر ہوا۔ جس کی رب تعالیٰ نے خبر دیتے ہوئے فرمایا کہ وہ اس قول سے راضی نہیں۔ جس سے معلوم ہوا کہ رب تعالیٰ صادر ہونے والے معاصی پر راضی نہیں ۔ اس طرح ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِِنْ تَکْفُرُوْا فَاِِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنْکُمْ وَلَا یَرْضَی لِعِبَادِہٖ الْکُفْرَ﴾ (الزمر: ۷) ’’اگر تم نا شکری کر و تو یقیناً اللہ تم سے بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کے لیے ناشکری پسند نہیں کرتا۔‘‘ رب تعالیٰ نے اس ارشاد میں اس بات کی خبر دی ہے کہ رب تعالیٰ کفر کے وقوع کی تقدیر پر راضی نہیں اور یہ نہ کہا جائے کہ وہ ہر موجود پر ہی راضی ہوتا ہے۔ اور تمھارا یہ قول کہ ’’وہ ان کے دین پر راضی نہیں ۔‘‘ تو کتاب اللہ میں رضا نفس فعل کے ساتھ معلق ہے۔ ناکہ کسی محذوف شے کے ساتھ اور تمھارے نزدیک اس قول کا مطلب یہ ہے کہ ’’وہ اس دین والے کو اس دین پر اجر دینے کا ارادہ نہیں رکھتا اور یہ بات معلوم ہے کہ ابلیس اور شیاطین اس اعتبار سے رب کے دین پر راضی نہیں ۔ حالانکہ ابلیس کفر پر راضی اور اسے اختیار کیے ہوئے ہے اور وہ لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے ایسی باتیں پسند کرتا ہے جو رب تعالیٰ کو مبغوض ہیں اور ایسی باتوں کو ناپسند کرتا ہے جو رب تعالیٰ کو محبوب ہیں ۔ ابلیس کے بارے میں رب تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿اَفَتَتَّخِذوْنَہٗ وَ ذُرِّیَّتَہٗٓ اَوْلِیَآئَ مِنْ دُوْنِیْ وَ ہُمْ لَکُمْ عَدُوٌّ بِئْسَ لِلظّٰلِمِیْنَ بَدَلًاo﴾ (الکہف: ۵۰) ’’تو کیا تم اسے اور اس کی اولاد کو مجھے چھوڑ کر دوست بناتے ہو، حالانکہ وہ تمھارے دشمن ہیں ، وہ (شیطان) ظالموں کے لیے بطور بدل برا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
Flag Counter