Maktaba Wahhabi

228 - 702
’’جس میں اس بڑے بدبخت کے سوا کوئی داخل نہیں ہوگا۔‘‘ اس بات سے خالی نہیں کہ صَلِيّ (یعنی دخول) سے مراد ایک طرح کا عذاب ہو۔ جیسا کہ ایک قول میں آتا ہے کہ جو جہنم میں داخل ہو گا آگ اسے چاروں طرف سے گھیر لے گی، البتہ جہنم کی آگ اہل قبلہ کے مواضع سجود کو نہ جلائے گی۔ یا یہ کہ وہ کوئی خاص قسم کی آگ ہو۔ اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یُخَوِّفُ اللّٰہُ بِہٖ عِبَادَہُ﴾ (الزمر: ۱۶) ’’یہ ہے وہ جس سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔‘‘ یہ اس ارشاد نبوی کی طرح ہے جو چان اور سورج کے بارے میں ہے کہ ’’بے شک یہ دونوں رب تعالیٰ کی نشانیاں ہیں رب تعالیٰ ان کے ذریعے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔‘‘[1] اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ مَا نُرْسِلُ بِالْاٰیٰتِ اِلَّا تَخْوِیْفًاo﴾ (الإسراء: ۵۹) ’’اور ہم نشانیاں دے کر نہیں بھیجتے مگر ڈرانے کے لیے۔‘‘ اور وہ نشانیاں جن کے ذریعے رب تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈراتے ہیں یہ اس شر کا سبب ہوتی ہیں جو لوگوں میں نازل ہوتا ہے۔ پس جو مامورات کو بجا لا کر تقویٰ اختیار کرتا ہے، وہ اس شر سے بچ جاتا ہے اور اگر یہ ایسا شر ہو جس کی سرے سے کوئی حقیقت ہی نہ ہو تو کوئی بھی یہ جاننے پر اس سے نہ ڈرے کہ اس کے باطن میں تو کوئی شر نہیں اور ایسے خیالی شر سے صرف کوئی نادان، کم فہم جاہل ہی ڈرے جیسے کہ بچے جو صرف خیالی باتوں سے بھی ڈر جاتے ہیں ۔ اب رب تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿یُخَوِّفُ اللّٰہُ بِہٖ عِبَادَہُ یَاعِبَادِ فَاتَّقُوْنِo﴾ (الزمر: ۱۶) ’’ جس سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، اے میرے بندو! پس تم مجھ سے ڈرو۔‘‘ رب تعالیٰ نے بندوں کو مطلق ڈرایا ہے اور انھیں اپنے سے ڈرنے کا حکم دیا ہے۔ تاکہ وہ ڈرانے والی چیز کو نازل نہ فرمائے اور رسولوں کو ڈر سنانے اور خوش خبری دینے کے لیے بھیجا اور انذار یہ اس چیز کی خبر دینا ہے جس سے ڈرایا جا رہا ہے۔ ایسی ڈرانے والی باتیں دنیا میں پائی گئی ہیں اور رب تعالیٰ نے گناہوں پر بے شمار امتوں کو سزا دی ہے۔ جن کے قصے کتاب اللہ میں مذکور ہیں اور جیسا کہ آیات سے اس کا مشاہدہ بھی کیا جا سکتا ہے اور رب تعالیٰ نے قرآن کریم کے متعدد مواقع پر جہنمیوں کے بارے میں خبر دی ہے کہ وہ جہنم میں داخل ہوں گے۔ یہ سب باتیں اپنے موقع پر تفصیل کے ساتھ موجود ہیں ۔ یہاں صرف یہ بتلانا مقصود ہے اختلاف کرنے والوں کے سب اقوال باطل ہیں ۔ جیسے، جب معتزلہ میں سے قدریہ
Flag Counter