وَذٰلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَۃِo﴾ (البینۃ: ۵)
’’اور انھیں اس کے سوا حکم نہیں دیا گیا کہ وہ اللہ کی عبادت کریں ، اس حال میں کہ اس کے لیے دین کو خالص کرنے والے، ایک طرف ہونے والے ہوں اور نمازقائم کریں اور زکوٰۃ دیں اور یہی مضبوط ملت کا دین ہے۔‘‘
ایک اور جگہ ارشاد ہے:
﴿فَاَقِمْ وَجْہَکَ لِلدِّیْنِ حَنِیْفًا فِطْرَتَ اللّٰہِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْہَا لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللّٰہِ ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ وَ لٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَo مُنِیْبِیْنَ اِلَیْہِ وَاتَّقُوْہُ وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَلَا تَکُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَo مِنَ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَہُمْ وَ کَانُوْا شِیَعًا کُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَیْہِمْ فَرِحُوْنَo﴾ (الروم: ۳۰۔۳۲)
’’پس تو ایک طرف کا ہوکر اپنا چہرہ دین کے لیے سیدھا رکھ، اللہ کی اس فطرت کے مطابق، جس پر اس نے سب لوگوں کو پیدا کیا، اللہ کی پیدائش کو کسی طرح بدلنا (جائز) نہیں ، یہی سیدھا دین ہے اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ اس کی طرف رجوع کرتے ہوئے اور اس سے ڈرو اور نماز قائم کرو اور شرک کرنے والوں سے نہ ہو جاؤ۔ ان لوگوں سے جنھوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور کئی گروہ ہوگئے، ہر گروہ اسی پر جو ان کے پاس ہے، خوش ہیں ۔‘‘
اس آیت میں رب تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے منع فرمایا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان مشرکوں میں سے بنیں جنھوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے خود کو گروہ در گروہ کر لیا تھا۔
یاد رہے کہ اس آیت میں ’’مِنْ‘‘ حرفِ جر کا اعادہ یہ بتلانے کے لیے ہے کہ دوسرا کلمہ﴿مِنَ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا﴾ یہ پہلے کلمے﴿مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ﴾ کا بدل ہے اور کلام میں مقصود ہمیشہ بدل ہوتا ہے جبکہ پہلا کلمہ یعنی مبدل منہ وہ بطور تمہید کے ہوتا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَی الْکِتٰبَ فَاخْتُلِفَ فِیْہِ وَ لَوْ لَا کَلِمَۃٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّکَ لَقُضِیَ بَیْنَہُمْ وَ اِنَّہُمْ لَفِیْ شَکٍّ مِّنْہُ مُرِیْبٍo ........o وَ لَوْ شَآئَ رَبُّکَ لَجَعَلَ النَّاسَ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَّ لَا یَزَالُوْنَ مُخْتَلِفِیْنَo اِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبُّکَ وَ لِذٰلِکَ خَلَقَہُمْ﴾ (ہود۱۱۰۔۱۱۹ )
’’اور بلاشبہ یقیناً ہم نے موسیٰ کو کتاب دی، پھر اس میں اختلاف کیا گیا اور اگر وہ بات نہ ہوتی جو تیرے رب کی طرف سے پہلے ہوچکی تو ان کے درمیان ضرور فیصلہ کر دیا جاتا اور بے شک یہ لوگ اس کے بارے میں ایک بے چین رکھنے والے شک میں ہیں ۔........اور اگر تیرا رب چاہتا تو یقیناً سب لوگوں کو ایک ہی امت بنا دیتا اور وہ ہمیشہ مختلف رہیں گے۔ مگر جس پر تیرا رب رحم کرے اور اس نے انھیں اسی لیے پیدا کیا۔‘‘
|