Maktaba Wahhabi

200 - 702
ہیں جبکہ ان کے پاس علم بھی آ چکا ہوتا ہے، تب یہ ایک دوسرے پر ظلم و زیادتی کرتے ہیں ۔ پھر مذموم اختلاف کرنے والے سب کے سب ایک دوسرے پر ظلم ڈھاتے ہیں اور ان کی حق بات کو جانتے بوجھتے جھٹلاتے ہیں اور اپنی باطل بات کی جانتے بوجھتے تصدیق کرتے ہیں ۔ یہ سب مذموم لوگ ہیں ۔ اسی لیے کتاب و سنت میں اختلاف کرنے والوں کی مطلق مذمت آئی ہے۔ کیونکہ یہ سب کے سب حق کے مخالف اور باطل کے پیروکار ہوتے ہیں ۔ اسی لیے رب تعالیٰ نے رسولوں کو اس بات کا حکم دیا کہ وہ ایک ہی دین ....دین اسلام ....کی طرف دعوت دیں اور اس میں تفرقہ نہ ڈالیں اور یہی اولین و آخرین اور ان کے پیروکاروں کا دین ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿شَرَعَ لَکُمْ مِّنْ الدِّیْنِ مَا وَصَّی بِہٖ نُوحًا وَّالَّذِیْ اَوْحَیْنَا اِِلَیْکَ وَالَّذِیْ اَوْحَیْنَا اِِلَیْکَ وَمَا وَصَّیْنَا بِہٖ اِِبْرٰہِیْمَ وَمُوْسٰی وَعِیْسٰی اَنْ اَقِیْمُوْا الدِّیْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِیْہِ کَبُرَ عَلَی الْمُشْرِکِیْنَ مَا تَدْعُوْہُمْ اِِلَیْہِ﴾ (الشوری: ۱۳) ’’اس نے تمھارے لیے دین کا وہی طریقہ مقرر کیا جس کا تاکیدی حکم اس نے نوح کو دیا اور جس کی وحی ہم نے تیری طرف کی اور جس کا تاکیدی حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا، یہ کہ اس دین کو قائم رکھو اور اس میں جدا جدا نہ ہو جاؤ۔ مشرکوں پر وہ بات بھاری ہے جس کی طرف تو انھیں بلاتا ہے۔‘‘ اوردوسرے مقام پر ارشاد فرمایا: ﴿یٰٓاََیُّہَا الرُّسُلُ کُلُوْا مِنْ الطَّیِّبَاتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًا اِِنِّی بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌo وَاِِنَّ ہٰذِہٖ اُمَّتُکُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَّاَنَا رَبُّکُمْ فَاتَّقُوْنِیo فَتَقَطَّعُوْا اَمْرَہُمْ بَیْنَہُمْ زُبُرًا کُلُّ حِزْبٍ بِّمَا لَدَیْہِمْ فَرِحُوْنَo﴾ (المومنون: ۵۱۔۵۳) ’’اے رسولو! پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤاور نیک عمل کرو، یقیناً میں اسے جو تم کرتے ہو، خوب جاننے والا ہوں ۔ اور بے شک یہ تمھاری امت ہے، جو ایک ہی امت ہے اور میں تمھارا رب ہوں ، سو مجھ سے ڈرو۔ پھر وہ اپنے معاملے میں آپس میں کئی گروہ ہو کر ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے۔ ہر گروہ کے لوگ اسی پر خوش ہیں جو ان کے پاس ہے۔‘‘ ’’زُبُرًا‘‘ سے یہاں مراد کتابیں ہیں ۔ یعنی ہر قوم نے کتاب اللہ کے سوا اپنی بنائی اور گھڑی ہوئی جعلی اور بدعتی کتاب کی پیروی کی۔ جس سے وہ باہم متفرق و مختلف ہو گئے کیونکہ اہل تفریق و اختلاف خالص دین حنیف پر نہیں ہوتے۔ جو خالص اسلام ہے۔ جو سارے کے سارے دین کو صرف اللہ کے لیے کرنے کا دوسرا نام ہے۔ جس کا ذکر اس ارشاد باری تعالیٰ میں ہے: ﴿وَمَا اُمِرُوْٓا اِِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَآئَ وَیُقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکَٰوۃَ
Flag Counter