Maktaba Wahhabi

202 - 702
پس رب تعالیٰ نے اس بات کی خبر دی ہے کہ جن پر رب تعالیٰ رحمت فرماتے ہیں وہ اختلاف سے دور رہتے ہیں ۔ قرآن کریم میں یہ مضمون متعدد مواقع پر مذکور ہے کہ سب پیغمبروں کا دین اسلام تھا۔ جیسا کہ نوح علیہ السلام کے بارے میں ارشاد ہے: ﴿وَ اُمِرْتُ اَنْ اَکُوْنَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ﴾ (النمل: ۹۱) ’’اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں فرماں برداروں میں سے ہو جاؤں ۔‘‘ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں ارشاد ہے: ﴿اِذْ قَالَ لَہٗ رَبُّہٗٓ اَسْلِمْ قَالَ اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنo وَ وَصّٰی بِہَآ اِبْرٰہٖمُ بَنِیْہِ وَ یَعْقُوْبُ یٰبَنِیَّ اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰی لَکُمُ الدِّیْنَ فَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۱۳۱۔۱۳۲) ’’جب اس سے اس کے رب نے کہا فرماں بردار ہو جا، توکہا میں رب العالمین کا فرماں بردار ہوگیا۔ اور اسی کی وصیت ابراہیم نے اپنے بیٹوں کو کی اور یعقوب نے بھی۔ اے میرے بیٹو! بے شک اللہ نے تمھارے لیے یہ دین چن لیا ہے، تو تم ہر گز فوت نہ ہونا مگر اس حال میں کہ تم فرماں بردار ہو۔‘‘ حضرت یوسف علیہ السلام نے فرمایا: ﴿فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اَنْتَ وَلِیّٖ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ تَوَفَّنِیْ مُسْلِمًا وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَo﴾ (یوسف: ۱۰۱) ’’آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے! دنیا اور آخرت میں تو ہی میرا یار ومددگار ہے، مجھے مسلم ہونے کی حالت میں فوت کر اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملا دے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ قَالَ مُوْسٰی یٰقَوْمِ اِنْ کُنْتُمْ اٰمَنْتُمْ بِاللّٰہِ فَعَلَیْہِ تَوَکَّلُوْٓا اِنْ کُنْتُمْ مُّسْلِمِیْنَo﴾ (یونس: ۸۴) ’’اور موسیٰ نے کہا اے میری قوم! اگر تم اللہ پرایمان لائے ہو تو اسی پر بھروسا کرو، اگر تم مسلمان ہو۔‘‘ اور جادوگروں کے بارے میں فرمایا: ﴿رَبَّنَآ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ تَوَفَّنَا مُسْلِمِیْنَo﴾ (الاعراف: ۱۲۶) ’’اے ہمارے رب! ہم پر صبر انڈیل دے اور ہمیں اس حال میں فوت کر کہ فرماں بردار ہوں ۔‘‘ اور بلقیس کے بارے میں فرمایا: ﴿رَبِّ اِِنِّی ظَلَمْتُ نَفْسِی وَاَسْلَمْتُ مَعَ سُلَیْمَانَ لِلَّہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَo﴾ (النمل: ۴۴) ’’اے میرے رب! بے شک میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور میں سلیمان کے ساتھ اللہ رب العالمین کے لیے
Flag Counter