جائیں ، حالانکہ آسمانوں کے اور زمین کے خزانے اللہ ہی کے ہیں اور لیکن منافق نہیں سمجھتے ۔‘‘
اور اسی طرح اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بھی ہے :
﴿وَمِنْہُمْ مَنْ یَّسْتَمِعُ اِِلَیْکَ حَتّٰی اِِذَا خَرَجُوْا مِنْ عِنْدِکَ قَالُوْا لِلَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ مَاذَا قَالَ آنِفًا اُوْلٰٓئِکَ الَّذِیْنَ طَبَعَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوْبِہِمْ وَاتَّبَعُوا اَہْوَائَ ہُمْ﴾[محمد ۱۶]
’’ اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو تیری طرف کان لگاتے ہیں ، یہاں تک کہ جب وہ تیرے پاس سے نکلتے ہیں تو ان لوگوں سے جنھیں علم دیا گیا ہے، کہتے ہیں ابھی اس نے کیا کہا تھا؟ یہی لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگادی اور وہ اپنی خواہشوں کے پیچھے چل پڑے ۔‘‘
تو یہ آیت دلالت کرتی ہے کہ وہ لوگ قرآن سمجھنے کے قریب بھی نہ تھے۔لیکن یہاں پر[ حَدِیْثًا ] کا لفظ نفی کے سیاق میں نکرہ لایا گیا ہے ؛ جو کہ عموم پر دلالت کرتا ہے۔ جیسا کہ سورت کہف میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ِ وَجَدَ مِنْ دُوْنِہِمَا قَوْمًا لَّا یَکَادُوْنَ یَفْقَہُوْنَ قَوْلًا ﴾[ الکہف ۹۳]
’’ ان کے اس طرف کچھ لوگوں کو پایا جو قریب نہ تھے کہ کوئی بات سمجھیں ۔‘‘
یہ بات تو معلوم شدہ ہے کہ وہ لوگ لازمی طور پر کچھ باتیں تو سمجھتے تھے۔ وگرنہ اس کے بغیر انسان زندگی نہیں گزار سکتا۔تو اس سے معلوم ہوا کہ وہ نہ سمجھنے کے قریب تر ہوکر بھی کچھ نہ کچھ سمجھ لیتے تھے۔روایت میں ایسے ہی ہے۔اور یہ نحویوں کامشہور قول ہے جو کہ زیادہ ظاہر لگتا ہے۔
یہاں پر مقصود یہ ہے کہ: یہ لوگ اگر قرآن کو سمجھ لیتے تو انہیں پتہ چل جاتا کہ آپ انہیں صرف بھلائی اور نیکی کا حکم دیتے ہیں ۔ اور برائی اور شر سے منع کرتے ہیں ۔ اور آپ کی وجہ سے ان پر کوئی مشکل یا مصیبت نہیں آتی؛ بلکہ یہ ان کے اپنے گناہوں کی وجہ سے ہے ۔ پھراللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿مَآ اَصَابَکَ مِنْ حَسَنَۃٍ فَمِنَ اللّٰہِ وَ مَآ اَصَابَکَ مِنْ سَیِّئَۃٍ فَمِنْ نَّفْسِکَ﴾[النساء۷۹]
’’ جو کوئی بھلائی تجھے پہنچے سو اللہ کی طرف سے ہے اور جو برائی تجھے پہنچے سو تیری اپنی طرف سے ہے ۔‘‘
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں : ’’ میں نے یہ تجھ پر لکھ دیا ہے۔اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ: یہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک تحریر میں ہے؛ اور میں نے اسے تیرے لیے مقدر کردیا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَمَا اَصَابَکُمْ مِّنْ مُّصِیبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ اَیْدِیکُمْ وَیَعْفُو عَنْ کَثِیْرٍ ﴾[الشوری ۳۰]
’’ اور جو بھی تمھیں کوئی مصیبت پہنچی تو وہ اس کی وجہ سے ہے جو تمھارے ہاتھوں نے کمایا اور وہ بہت سی چیزوں سے در گزر کر جاتا ہے ۔‘‘
اور جیسے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ اَوَ لَمَّآ اَصَابَتْکُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَدْ اَصَبْتُمْ مِّثْلَیْہَا قُلْتُمْ اَنّٰی ھٰذَا قُلْ ہُوَ مِنْ عِنْدِ اَنْفُسِکُمْ
|