Maktaba Wahhabi

42 - 53
اب آئیے ایک قدم آگے چلتے ہیں جان رکھیئے! یہ فعل(رجب کے کونڈے)سراسر بدعت ہے۔اس کا ارتکاب جو بھی کرے گا خواہ ملاں ہو یا مفتی،پیر ہو یا مرید(اگر یہ توبہ کئے بغیر مر گئے)تو سب الله کے مجرم اور جہنم کے ایندھن بنیں گے۔الله تعالیٰ ہم سب کو دوزخ کی آگ سے محفوظ فرمائے آمین۔ یہ بات قابل محل ہے کہ رجب کے کونڈے کس طرح آئے۔آئیے میں آپ کو بتلاتا ہوں۔دراصل یہ یہودیت اور مرزاعیت اور رافضیت کی سازش ہے۔ان کی سازش کی وجہ سے یہ رسم اور بدعت مسلمانوں میں آ چکی حالانکہ آپ پچھلے زمانہ پر نظر دوڑائیں گے اور تاریخ کے اوراق پلٹیں گے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ 1906ء سے قبل اس کا نام و نشان تک نہیں تھا۔اس کا آغاز ریاست رام پور میں 1906ء سے ہوا ہے۔ایک کہانی ’’داستانِ عجیب‘‘ کو چھپوا کر رام پور میں عام طور پر تمام مسلمانوں میں تقسیم کرایا۔پس ’’الناسُ علی دین ملوکھم‘‘ کے تحت رام پور کے سنی مسلمانوں نے بھی اسی زمانے میں اس رسم کو اپنانا شروع کر دیا تھا۔پھر یہ رسم رام پور سے لکھنؤ پہنچی اور 1911ء تک اس کا روز افزوں ترقیات کے ساتھ پورے اودھ،روھیلکھنڈ اور دوسرے مقامات پر پھیلاؤ شروع ہو گیا۔ تو سابقہ یاداشتیں بتاتی ہیں کہ کونڈے بھرنے کے عام رواج کی ابتداء سب سے پہلے 1906ء میں ہوئی جبکہ اس سے قبل نہیں تھی۔بہر حال کونڈوں کی رسم ایک نو ایجاد رسم اور بدعت ہے جس کا حقیقت میں امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ سے کوئی تعلق
Flag Counter