(آگے شیخ فرماتے ہیں )وہ دمشق جس کے بارے میں ہم جانتے تھے کہ وہاں کی بچیاں دس سال کی عمر سے مکمل پردہ کرتی تھیں،آج میں وہاں دیکھتاہوں کہ سولہ سال کی لڑکیاں بازاروں میں اس طرح گھوم رہی ہیں کہ ان کی پنڈلیاں تک عریاں ہیں اور ان کے سینوں کے ابھار کی حرکت اس قدر نمایاں ہے، کہ گندی وفاسق نگاہیں انہیں نوچ کھائیں۔ [1] اوریہ مشاہداتی واقعہ اسی بات کی تائیدوتاکید کرتا ہے جو ہم پہلے ذکرکرچکے ہیں کہ چہرہ کا پردہ نہ کرنا بے پردگی اور فحاشی(زنا) کا آغاز ہے، اور جب بھی بے پردگی کسی معاشرہ کا حصہ بنتی ہے تو اسے اس طرح برباد کرتی ہے جس طرح سرکہ شہد کو خراب کرتاہے۔ اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وارد ہونے والی ایک زبردست تنبیہ پر غوروفکر کیجئے: اسامہ بن زیدرضی اللہ عنہماسے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ماترکت بعدی فتنۃ أضر علی الرجال من النسائ) یعنی:میں نے اپنے جانے کے بعد مردوں کیلئے عورتوں سے زیادہ خطرناک فتنہ نہیں چھوڑا۔ [2] اسی طرح ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اتقوا النساء فإن أول فتنۃ بنی اسرائیل کانت فی النسائ) یعنی: عورتوں (کے فتنوں ) سے بچو،اس لئے کہ بنی اسرائیل کاپہلافتنہ عورتوں کی وجہ سے تھا۔ [3] اسی طرح مسند السراج میں علی رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے: |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |