وارد کیے ہیں۔ دوسری فصل:بے پردگی کے قائل حضرات اپنے مؤقف کیلئے جن شبہات کا سہارا لیتے ہیں، ان میں سے ہرشبہ کے تعلق سے کچھ جواب طلب امور کی وضاحت ضروری ہے، جنہیں اس فصل میں بیان کیاگیاہے۔ تیسری فصل:ان شبہات کے بیان میں جوآیاتِ حجاب میں قلتِ فہم کی بناء پر پیداہوئے۔ چوتھی فصل:اُن شبہات کے بیان میں جوایسی احادیث پر مشتمل ہیں جن کی تصحیح میں تساہل کارفرماہے۔ پا نچویں فصل :ان شبہات کے بیان میں،جوکسی عذرِ شرعی کی بناء پر محلِ نزاع سے خارج ہوجاتے ہیں۔ اس کے تحت تین فروع ہیں: پہلی فرع :اس شبہ کا ذکر جس میں مذکور عورت عمررسیدہ ہے،جسے نہ تو نکاح کی رغبت ہے نہ امید۔ دوسری فرع: اس شبہ کاذکر جس میں مذکور عورت کے چہرے کی بے پردگی کی وجہ یہ ہے کہ اسے پیغامِ نکاح دینا مقصود تھا۔ تیسری فرع: اس شبہ کا ذکر جو آیتِ حجاب کے نزول سے قبل سے متعلق ہے۔ چھٹی فصل:ایسے شبہات کے بیان میں،جوکسی احتمال کے پیدا ہونے کی وجہ سے قابلِ استدلال نہیں رہتے۔ سا تو یں فصل:ان شبہات کے بیان میں جوغلط استنباطات پرمبنی ہیں۔ آٹھو یں فصل:ان شبہات کے بیان میں،جن میں مذکور بعض اشیاء یا مسمیات کی |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |