Maktaba Wahhabi

52 - 75
وَعِنْدَ الْاِعْتِدَالِ ((فَمَا زَالَتْ تِلْکَ صَلَـٰوتُہٗ حَتَّیٰ لَقِيَ اللّٰہَ تَعَالٰی فِیْہَا))اِنْتَہَـٰی۔ وَہٰذَا کلَاَمُہٗ تُکُلِّمَ فِیْہِ وَہٰذَا غَلَطٌ فَاِنَّہٗ قَالَ الشَّیْخُ النِّیْمَوِيُّ فِيْ’’آثَارِ السُّنَنِ‘‘وَہُوَحَدِیْثٌ ضَعِیْفٌ بَلْ مَوْضُوْعٌ وَقَالَ فِيْ تَعْلِیْقِہٖ قَالَ الزَّیْلَعِيُّ فِيْ’’نَصْبِ الرَّایَۃِ‘‘…الخ ) [1] ’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی اس حدیث کو ذکر کر کے امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’امام بیہقی نے اس حدیث کو ان اضافی کلمات کے ساتھ روایت کیا ہے کہ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا یہ انداز تادم ِآخر رہا ۔‘‘ امام ابن ُالمدینی فرماتے ہیں: ’’میرے نزدیک یہ حدیث تمام جہان والوں پر حجت ہے ، جس نے اسے سنا اس پر عمل کرنا واجب ہے ۔‘‘کیونکہ اسکی سند پر کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں ہے اور ایک دوسری جگہ وہ فرماتے ہیں: ’’رفع یدین امام بیہقی کے یہاں حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث کی رو سے ثابت ہے کہ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تکبیرِ تحریمہ کہتے ،رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین کیا کرتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز وفات تک اسی طرح رہی ۔‘‘ اس کلام پر بعض اعتراضات کیٔے گئے ہیں اور یہ غلط ہے، شیخ شوق نیموی نے آثار السنن میں کہا ہے کہ یہ حدیث ضعیف بلکہ من گھڑ ت ہے اور اپنی تعلیق میں کہا ہے : نصـب الـرایــہ میں زیلعی نے کہا ہے ۔۔۔۔۔الخ ۔ المختصر یہ کہ رفع یدین کے قائلین حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث سے دوام ِرفع الیدین کے لیٔے حجت لیتے ہیں جو امام بیہقی نے ذکر کی ہے چنانچہ امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن ِ مدینی جیسے چوٹی کے مشہور اور نامور امام ِحدیث نے کہا ہے کہ ابن ِعمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میرے نزدیک قطعی حجت ہے ، جو شخص اسے سن لے وہ ضرور رفع یدین کرے کیونکہ یہ صحیح اور بلا شُبہ رسولُ اللہ
Flag Counter