صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔ صاحب ِ بذل المجہود[اس قول پر اظہارِ ناراضگی کرتے ہوئے] لکھتے ہیں کہ علّامہ شوکانی رحمہ اللہ کا امام ابن مدینیؒ کے قول سے اس حدیث کی ثقاہت پر استدلال کرنا غلط ہے کیونکہ علّامہ شوق نیمویؒ نے اس حدیث کو اپنی تصنیف آثار السنن میں ضعیف اور موضوع کہا ہے اور ایسے ہی امام زیلعی ؒنے نصب الرایہ میں اس کی تضعیف کی ہے۔ صاحب ِ بذل المجہود کے واضح بیان سے ظاہر ہے کہ حدیث (( فَمَا زَالَتْ تِلْکَ صَلٰوتُہٗ)) مُتقدِّمِیْن ومُتاخّرین اہل ِ حدیث و حنفی اہل ِعلم کے نزدیک مشہور ومسلّم ہے ، چنانچہ علّامہ زیلعیؒ، مولانا شوق نیموی رحمہم اللہ اور صاحبِ بذل مولانا خلیل احمدؒ کے علاوہ مشہور ترین دیوبندی استاذ مولانا محمد اشفاق ؒصاحب مدرّس فتح پوری دہلی نے اپنے رسالہ تنویر العینین میں بیہقی کی حدیث [فَمَا زَالَتْ۔۔۔] کا ذکر کرتے ہوئے خوب بھڑ اس نکالی ہے۔ اس حدیث سے چونکہ نبی ٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رفع الیدین کے ساتھ نماز پڑھنا اور اس پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دوام اور ہمیشگی ثابت ہوتی ہے ، لہٰذا بمصداق ’’نہ رہے بانس نہ بجے بانسری ‘‘ اس حدیث کو طباعتِ سنن بیہقی کے بہانہ سے بیہقی سے خارج ہی کر دیا۔[1] 6 ملک سراج الدین اینڈ سنز نے ۱۳۷۶ھ میں مولوی محمد ادریس کاندھلویؒ و غیرہ دیوبندی کی تحقیق سے صحیح مسلم کو شائع کیا۔ اس میں حنفیت کی تائید کی غرض سے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حسبِ ذیل سند وضع کی گئی: (حَدَّثَنِیْ عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِیُّ قَالَ لَنَا أُبَیٌّ قَالَ لَنَا مُحَمَّدٌ بْنُ عَمْرٍو اللَّیْثِیُّ عَنْ عَمْرٍو بْنِ مُسْلِمٍ بْنِ عَمَّارَۃَ عَنِ ابْنِ أُکَیْمَۃَ اللَّیْثِیِّ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیْدَ بْنَ الْمُسَیِّبِ یَقُوْلُ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم …الخ) [2] حالانکہ درست سند حسبِ ذیل ہے: |