’’اور بیہقی میں یہ الفاظ زیادہ ہیں:’’تادمِ واپسیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی نماز رہی ۔‘‘[1] اور ایسے ہی حافظ ابن ِ حجر ؒ نے الدرایۃ تخریج الہدایۃ میں بھی لکھا ہے۔[2] شَھِدَ شَاھِدٌ مِنْ أَھْلِھَا: اور تو اور خود ابنائے دیوبند نے بیہقی کی اس روایت کو اپنی اپنی تصانیف میں ذکرکیا ہے۔ چنانچہ مولانا خلیل احمدؒ صاحب سہارن پوری بذل المجہود فی حل ابی داؤدجلد ثانی میں لکھتے ہیں: (وَاسْتَدَلَّ الْقَائِلُوْنَ بِالرَّفْعِ بِاَحَادِیْثٍ مِنْہَا حَدِیْثُ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَخْرَجَہٗ الْبَیْہَقِيُّ) ’’قائلین ِرفع یدین نے کئی احادیث سے استدلال کیا ہے جن میں سے ہی حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث بھی ہے جو سنن کبریٰ بیہقی میں ہے ۔‘‘ مزید دیکھیٔے ، اس سے ذرا آگے’’ تنبیہہ‘‘ کے عنوان سے لکھتے ہیں: ( قَالَ الشَّوْکَانِيُّ بَعْدَ ذِکْرِحَدِیْثِ ابْنِ عُمَرَ: ہٰذَا الْحَدِیْثُ أَخْرَجَہٗ الْبَیْہَقِيُّ بِـزِیَـادَۃٍ:((فَمَا زَالَتْ تِلْکَ صَلٰوتُہٗ حَتَّـٰی لَقِيَ اللّٰہَ تَعَالـٰی))، قَالَ ابْنُ الْمَدِیْنِيِّ: ہٰذَا الْحَدِیْثُ عِنْدِيْ حُجَّۃٌ عَلـٰی الْخَلْقِ، کُلُّ مَنْ سَمِعَہٗ فَعَلَیْہِ أَنْ یَّعْمَلَ بِہٖ ، لِأَنَّہٗ لَیْسَ فِيْاَسْنَادِہٖ شَئٌوَقَالَ فِيْ مَحَلٍّ آخَرَ عَلَـٰی أَنَّہٗ ثَبَتَ مِنْ حَدِیْثِ ابْنِ عُمَرَعِنْدَ الْبَیْہَقِيِّ أَنَّہٗ قَالَ بَعْدَ ذِکْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ عِنْدَ تَکْبِیْرَۃِ الْاِحْرَامِ وَعِنْدَ الرُّکُوْعِ |