سوال: شیخ العلامہ محمد بن ابراہیم آل شیخ رحمۃ اللہ علیہ سے سانپ کے کھانے کے بارے میں سوال کیا گیا[1]تاکہ کوئی اور سانپ اس کو ڈس نہ سکے ۔ جواب: آپ نے اپنے جواب میں فرمایا:سانپ کھانا جائز نہیں ہے۔جس نے سانپ کو بھون کرکھایا اس نے شیطان کی پیروی کی ۔او ر بعض دفعہ سانپ کی شکل میں شیطان بھی ہوسکتا ہے اور بعض سانپ شیطانوں کے جانور بھی ہوتے ہیں [2] اس لیے اسے کھانا حرام ہے۔جس انسان کے گوشت سے ان چیزوں کا گوشت مل جاتا ہے ‘ وہ ان چیزوں کو مارنے سے [اپنے فائدہ کی غرض سے ]رک جاتا ہے ۔ سوال: اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء[3]سے سوال کیا گیا کہ اگر ایک سانپ کے زہرکا خوف نہ ہو تو اسے کھایا جاسکتاہے؟ جواب: اصل میں ہر چیز حلال ہے سوائے اس چیز کے جس کے بارے میں قرآن و سنت سے حرام ہونے کی دلیل مل جائے۔جس طرح کسی چیز کے حرام ہونے کا علم ایسے دلائل سے ہوسکتا ہے جو اس کے حکمِ اباحت کے خلاف ہوں ‘ایسے ہی جن چیزوں کو قتل کرنے کا حکم شریعت میں آیا ہے ‘ اس سے بھی ان کی حرمت ثابت ہوتی ہے۔ سانپ بھی انہی جانوروں میں سے ہے جس کے مارنے کا حکم دیا گیا ہے، عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خمس فواسق یقتلن فی الحل والحرم الحبہ والغراب الابقع والفارہ الکلب العقور والحدیا۔‘‘[4] ’’پانچ جانور فاسق ہیں ‘انہیں حرم سے باہر اورحرم کے اندر(ہر جگہ) مارا جاسکتا ہے۔سانپ، چتکبرا کوا، چوہا، کاٹنے والا کتا اور چیل۔‘‘ |
Book Name | جھوٹی بشارتیں |
Writer | عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز ، محمد بن صالح العثیمین ، عبد اللہ بن عبد الرحمن بن الجبیرین ، صالح بن فوزان الفوزان |
Publisher | دار المعرفۃ |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 151 |
Introduction |