Maktaba Wahhabi

81 - 292
ام سلیم رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ میں بیمار ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری عیادت کی اور کہا : ’’اے ام سلیم تو آگ لوہے اور میل کو جانتی ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا : ’’اے ام سلیم تو اپنے گناہوں سے ایسے پاک ہوگی جیسے آگ لوہے کو میل سے پاک کر دیتی ہے۔‘‘[1] کچھ صحابہ ایک مریض کی زیارت کے لیے آئے اور آکر کہا، ہم تجھ سے ملاقات کرنے، تمھاری عیادت کرنے اور خوش خبری دینے کے لیے آئے ہیں۔ اس نے کہا یہ تینوں چیزیں ایک ساتھ کیسے؟ انھوں نے کہا : ہم آپ سے ملاقات کے لیے نکلے تھے، راستے میں معلوم ہوا آپ بیمار ہیں تو عیادت کے لیے چل دیے اور خوش خبری اس چیز کی جسے ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا جب بندے کا اللہ کے پاس وہ مقام ہوتا ہے کہ وہ عمل کے ذریعے اس مقام کو حاصل نہیں کرپاتا تو اللہ تعالیٰ اس کو جسمانی، مالی یا اولاد کی آزمائش میں مبتلا کر دیتا ہے حتیٰ کہ وہ اس مقام کا اہل بن جائے۔‘‘[2] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’جب مسلمان بیمار ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ دو فرشتوں کو مقرر فرمادیتے ہیں جو ان سے جدا نہیں ہوتے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے دو اچھائیوں (صحت یا موت) میں سے کسی ایک کا فیصلہ نہیں فرمادیتے۔ جب عیادت کرنے والے اس سے سوال کرتے ہیں کہ کیسی طبیعت ہے تو وہ کہتا ہے اللہ کے فضل سے ٹھیک ہوں۔ فرشتے کہتے ہیں تیرے لیے خوش خبری ہے اس خون سے بہتر خون کی اور اس صحت سے بہتر صحت کی۔ اگر وہ کہتا ہے کہ بڑی تکلیف اور پریشانی میں مبتلا ہوں تو فرشتے کہتے ہیں تجھے اس خون سے بدتر خون کی پیشین گوئی ہے اور ایسی تکلیف کی جو اس سے بھی زیادہ ہوگی۔‘‘[3] حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ کہنے ’’ہائے میرا سرکا درد‘‘ اور سعد رضی اللہ عنہ کا کہنا ’’مجھے شدید درد ہے‘‘ اور عائشہ رضی اللہ عنھا کا کہنا ’’ہائے میرا سر‘‘ اس کے منافی نہیں ہے۔ کیونکہ انہوں نے اطلاع
Flag Counter